QR CodeQR Code

بابری مسجد انہدامی معاملے کو لیکر ملوثین کو بَری کرنا قابل افسوس ہے، سیف الدین سوز

2 Oct 2020 21:06

سرینگر سے جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اپنی ریٹائرمنٹ سے محض ایک دن پہلے اپنے فیصلے میں خصوصی جج نے کہا کہ بابری مسجد انہدام میں ملوث 32 بی جے پی لیڈروں کیخلاف ثبوت اتنے مضبوط نہیں ہیں اور بابری مسجد انہدام کا واقعہ پہلے سے منصوبہ بند نہیں تھا۔


اسلام ٹائمز۔ پردیش کانگریس کے سابق صدر پروفیسر سیف الدین سوز نے بابری مسجد کے انہدام کے سلسلہ میں بی جے پی کے 32 لیڈروں کو کلین چٹ دینے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد انہدامی معاملے کو لیکر ملوثین کو بَری کرنا قابل افسوس ہے۔ سرینگر سے جاری اپنے ایک بیان میں سیف الدین سوز نے کہا کہ اپنی ریٹائرمنٹ سے محض ایک دن پہلے اپنے فیصلے میں خصوصی جج نے کہا کہ بابری مسجد انہدام میں ملوث 32 بی جے پی لیڈروں کے خلاف ثبوت اتنے مضبوط نہیں ہیں اور بابری مسجد انہدام کا واقعہ پہلے سے منصوبہ بند نہیں تھا اور یہ کہ جن لوگوں نے مسجد کو مسمار کیا وہ ملک دشمن عناصر تھے اور ملزم درحقیقت بابری مسجد کے انہدام کے خوف سے ہجوم پر قابو پانے کی کوشش کر رہے تھے۔

سیف الدین سوز کا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے کے مقابلے میں بابری مسجد انہدام کی تحقیقات کے لئے 1992 میں قائم کردہ لبراہن کمیشن نے 30 جون 2009ء کو اس وقت کے وزیر اعظم کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ سیف الدین سوز نے کہا کہ کمیشن نے ایل کے ایڈوانی سمیت سینئر آر ایس ایس و بی جے پی لیڈران مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور اترپردیش حکومت کو ملوث قرار دیا تھا، اُس نے یہ بھی کہا تھا کہ قانون کے تحت ان لوگوں کو سزا ہونی چاہیئے۔


خبر کا کوڈ: 889765

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/889765/بابری-مسجد-انہدامی-معاملے-کو-لیکر-ملوثین-ب-ری-کرنا-قابل-افسوس-ہے-سیف-الدین-سوز

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org