0
Saturday 3 Oct 2020 22:28

آئینی صوبے کیخلاف سازشیں ناکام بنائیں گے، جی بی کی وکلا تنظمیوں کا اعلان

آئینی صوبے کیخلاف سازشیں ناکام بنائیں گے، جی بی کی وکلا تنظمیوں کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وکلاء تنظیموں نے کوٹلی بار کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان عبوری آئینی صوبہ بنانے سے کشمیر کاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچ رہا ہے، کشمیر کاز کو نقصان پہنچائے بغیر جی بی کو عبوری صوبہ بنانے پر کشمیری لابی کی مخالفت کی بھرپور مزاحمت کریںگے۔ کشمیر میں علیحدگی پسند تحریک کے حامی چند وکلاء نے جی بی کو عبوری آئینی صوبے کی مخالفت کرکے اپنی مخصوص ذہانت کا اظہار کیا ہے۔ گلگت بلتستان بار کونسل کے چئیرمین جاوید ایڈووکیٹ، سینئر ممبر بار کونسل اسد اللہ ایڈوکیٹ سمیت سپریم اپیلیٹ کورٹ بار کے صدر شوکت علی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ بار کے صدر کمال ایڈووکیٹ اور ڈسٹرکٹ بار کے صدور کامران ایڈوکیٹ و دیگر وکلاء تنظیموں کے رہنماوں نے سنٹرل پریس کلب گلگت میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت فی الفور جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنا کر سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرے۔

وکلاء رہنمائوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کے حوالے سے کشمیری قیادت کو اعتماد میں لے لیا گیا ہے اور عسکری قیادت کی پارلیمانی رہنماوں کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کشمیر کے وزیر اعظم کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے، اس کے باوجود چند لابی بھارتی ایماء پر گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کی مخالفت کر کے پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ ایسے مٹھی بھر شرپسندوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کریںگے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام ستر سالوں سے بے آئین ہیں اور وفاقی حکومت جی بی کو آئینی شیلٹر دینے جا رہی ہے تو مخصوص لابی کے پیٹ میں کیوں مروڑ پیدا ہو رہا ہے، خود آئینی شیلٹر کے مزے لیکر گلگت بلتستان کو بے آئین رکھنے کی باتیں کرنے والوں کو کرارا جواب دیںگے، اس لئے کوٹلی بار کے وکلاء کو بتانا چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان عبوری صوبہ بن کے رہیگا، کسی میں ہمت ہے تو روک کے دکھائے۔ وکلاء تنظیموں نے کہا کہ جی بی کے عوام نے ہمیشہ کشمیر کاز کے لئے قربانیاں دی ہیں اور دیتے آ رہے ہیں اور آج وفاقی حکومت کی طرف سے آئین پاکستان میں مسئلہ کشمیر کے حل تک مشروط شمولیت کے فیصلے پر تکلیف کیوں ہو رہی ہے، اس لئے کشمیری قیادت ان شرپسند گروہ سے لاتعلقی کا اعلان کرے اور اپنی پوزیشن واضح کرے۔

وکلاء تنظیموں نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل کشمیر کی اعلیٰ قیادت اور وہاں کے وکلاء کو پہلے اعتماد میں لیا تھا اور انہیں عبوری صوبے سے متعلق آگاہ کیا تھا، جس پر کشمیر کے وکلاء نے تعاون کا یقین دلایا تھا اور آج عبوری صوبے کے فیصلے کے بعد ہمارے پیٹ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج نکلیں گے۔ وکلاء تنظمیوں نے کہا کہ وفاقی حکومت الیکشن کا انتظار کئے بغیر سرتاج عزیز کمیٹی کے سفارشات اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں فوری طور پر گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنائے اور عوام میں پائی جانے والے احساس محرومی کا خاتمہ کریں۔ وکلاءتنظموں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں عبوری صوبے کے حوالے تمام سیاسی و دینی جماعتوں کو اعتماد میں لانے کے لئے وکلاء نے مہم شروع کر دی ہے اور انشاء اللہ اچھے نتائج برآمد ہوںگے۔ پریس کانفرنس سے قبل وکلاء تنظیموں نے کوٹلی بار کی طرف سے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کے مخالفت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کوٹلی بار کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔
خبر کا کوڈ : 889995
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش