0
Thursday 8 Oct 2020 22:10

حالیہ دنوں بھارت میں اظہار رائے کی آزادی کا بے دریغ غلط استعمال ہوا، مولانا ارشد مدنی

حالیہ دنوں بھارت میں اظہار رائے کی آزادی کا بے دریغ غلط استعمال ہوا، مولانا ارشد مدنی
اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ العلماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڑے نے آج کی سماعت کے دوران جو باتیں کہی ہیں اور جن کی انہوں نے وضاحت چاہی ہے اس سے ہمارے موقف کی مکمل تائید ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے استفسار پر بھارتی حکومت کی طرف سے حیلہ سازی پر مبنی ایک نامکمل حلف نامہ کا داخل کیا جانا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت کی نیت میں کھوٹ ہے اور وہ متعصب میڈیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے اپنی عرضی میں ثبوت و شواہد کے ساتھ جو کچھ کہا ہے سالیسٹر جنرل آف انڈیا اس کو غلط طریقے سے پیش کرنا چاہ رہے ہیں اور مرکزی حکومت کی طرف سے داخل کئے گئے حلف نامہ میں بھی کچھ ایسا ہی تاثر دینے کی دانستہ کوشش ہوئی ہے کہ عرضی گزار نے اس طرح کی عرضی داخل کر کے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کی بات کہی ہے جبکہ سچائی یہ ہے کہ عرضی میں اظہار رائے کی آزادی پر پابندی لگانے جیسی کوئی بات سرے سے نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو نیوز چینل ایک مخصوص قوم کو منصوبہ بند طریقہ سے اپنی شرانگیز اور یکطرفہ رپورٹنگ کے ذریعہ نشانہ بناکر ملک میں فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کی دن رات سازشیں کرتے ہیں ان پر پابندی لگنی چاہیئے اور ان کے لئے کوئی حتمی گائیڈ لائن مقرر کی جانی چاہیئے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ اس حوالہ سے جمعیۃ علماء ہند کو جو کچھ کہنا چاہیئے تھا چیف جسٹس آف انڈیا نے اپنے تبصرے میں کہہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں اظہار رائے کی آزادی کا بے دریغ غلط استعمال ہوا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے آگے کہا کہ آئین نے ملک کے ہر شہری کو اظہار کی مکمل آزادی دی ہے ہم کلی طور پر اس سے اتفاق کرتے ہیں لیکن اگر اظہار رائے کی اس آزادی سے دانستہ کسی کی دل آزاری کی جاتی ہے کسی فرقہ یا قوم کی کردار کشی کی کوشش ہوتی ہے یا اس کے ذریعہ استعال انگیزی پھیلائی جاتی ہے تو ہم اس کے سخت خلاف ہیں، آئین میں اس کی مکمل وضاحت موجود ہے۔

انہوں نے ہاتھرس کے حالیہ واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک مجبور لڑکی کی آبروریزی ہوتی ہے اسے سخت ذہنی و جسمانی اذیت دی جاتی ہے یہاں تک کہ بعد میں وہ اسپتال میں دم توڑ دیتی ہے مگر اس واقعہ میں بھی ملک کی فرقہ پرست ذہنیت اور متعصب میڈیا ہندو و مسلمان کا رخ تلاش کرنے لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی آڑ میں اترپردیش میں بڑے پیمانہ پر فساد برپا کرنے کی بین الاقوامی سازش ہوئی ہے۔ کیرالا سے ہاتھرس رپورٹنگ کرنے گئے کچھ مسلم صحافیوں کو گرفتار کرکے اب اس سازش کو حقیقت کا روپ دینے کی کوشش ہوئی ہے اور اس کے بعد ہی سے بیشتر نیوز چینلوں کا رویہ بدل چکا ہے، متاثرہ لڑکی کو انصاف دلانے کی جگہ فرقہ پرست ذہنیت اور یہ نیوز چینل اب اس پورے واقعہ کو ہندو مسلم کا رنگ دینے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی میڈیا راہ راست پر آنے کو تیار نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 890931
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش