0
Friday 9 Oct 2020 17:59

ہم اداروں کیخلاف نہیں ہماری جنگ عمران خان کیساتھ ہے، عبداغفور حیدری

ہم اداروں کیخلاف نہیں ہماری جنگ عمران خان کیساتھ ہے، عبداغفور حیدری
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ حکومت اور عمران خان سے ہماری جنگ سیاسی ہے اور ہماری یہ جنگ اداروں کے خلاف نہیں، اگر ادارے بلاوجہ ہماری جنگ میں کود پڑیں گے اور حکومت کو سہارا دینے کی کوشش کرینگے تو ان کے کردار پر ضرور انگلیاں اٹھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم تمام جماعتوں کی مشترکہ کوشش کا نتیجہ ہے، اس ترمیم کو ختم کرنے کی تمام کوششیں ناکام بنا دینگے، سندھ اور بلوچستان کے جزائر پر صدارتی آرڈننس کے ذریعے قبضہ کرنا صوبائی خود مختاری میں مداخلت ہے، ملک میں حکومتی رٹ ختم ہو گئی ہے، وفاقی حکومت بی این پی کے الگ ہونے کے بعد عددی اکثریت کھو چکی ہے، ملک میں نئے انتخابات عمل لائے جائیں۔ جے یو آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جھوٹ کے ذریعے ریاستی امور چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے ایسا کسی ریاست میں نہیں ہوتا، غداری کے مقدمات سے پی ڈی ایم کی تحریک کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ صف اول کی قیادت گرفتار ہوئی تو متبادل قیادت تحریک کو لیڈ کرے گی۔ پہلے مرحلے میں جلسے دوسرے مرحلے میں ریلیاں نکالے جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ جیل بھرو تحریک، اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا مرحلہ بھی آ سکتا ہے، عوام نے ووٹ کسی اور کو دیا منتخب کوئی اور ہو گئے، دھاندلی کے تمام راستوں کو قانونی طور پر روکنے کی حکمت عملی بنا رہے ہیں۔  ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرجے یو آئی بلوچستان کے سابق امیر سینیٹر مولانا فیض محمد سمانی، صوبائی نائب امیر مولانا محمد صدیق مینگل، صوبائی رہنماؤں حافظ خلیل احمد سارنگزئی، جمعیت علماء اسلام بزنس فورم سندھ کے صدر بابر قمر عالم، مفتی محمد طیب حیدری، حافظ محمد قاسم فاروقی، مولانا عبدالغفار شاہوانی، حافظ طلحہ قمر، مولانا محمد اسماعیل شاہوانی، مولانا محمد قاسم قاسمی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ سابق ڈپٹی چیئرمین سینٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک سیاسی ہے اور اس کی قیادت سیاسی قائدین پر مشتمل ہے، اس کا ایجنڈہ بھی سیاسی ہے اس کے مقاصد بھی سیاسی ہیں اور موجوہ حکومت و عمران خان سے ہماری جنگ بھی سیاسی ہے۔ یہ سیاسی جنگ حکومت کے خلاف ہے ملکی اداروں سے ہماری کوئی جنگ نہیں، ہاں اگر ہماری حکومت کے خلاف اس جنگ میں ادارے حکومتی پشت پناہی کے لئے درمیان میں کود پڑتے ہیں تو اس صورتحال یقینا اداروں پر انگلیاں اٹھیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم بلا شرکت غیر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت کو جن قوتوں نے اقتدار دیا اب وہ عوام پر رحم کریں۔ موجودہ حکومت کے دو سالہ تجربات نے یہ ثابت کر دیا کہ ان کا تجربہ ناکام ہو گیا ہے، اب ملک میں اپنے اس تجربہ کو جاری رکھنے کی بجائے اختتام پر لے جائیں۔ مولانا حیدری کا کہنا تھا کہ اٹھاریں ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ جدوجہد کا ثمر ہے۔ جس کی بدولت صوبوں کو خود مختاری ملی۔ وفاق اور صوبوں کے درمیاں فاصلوں کو اٹھارویں ترمیم نے کم کر دیا مگر افسوس بعض قوتیں اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ اس طرح کی کوششیں وفاق اور صوبوں کے درمیان فاصلوں کا سبب بن سکتی ہیں، جو ملک کے لئے خطرناک ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام اور اپوزیشن کی تمام جماعتیں اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہونے والی کسی بھی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دینگی۔ سندھ، بلوچستان کے جزائر پر وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈننس کے ذریعے قبضہ کرنے کی جو کوشش کی ہے یہ صوبائی خودمختاری میں کھلی مداخلت ہے۔ صدر پاکستان کو چاہیئے کہ وہ صوبائی خود مختار کے زمرے میں آنے والی اپنی اس آرڈننس کو ملکی مفاد میں واپس لیں۔ حکومت سندھ نے اس پر ردعمل دیا ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 891102
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش