0
Friday 9 Oct 2020 22:58

پاکستان میں یورپ اور امریکہ کے ڈر سے مجرموں کو پھانسیاں نہیں دی جا رہیں، مشتاق خان

پاکستان میں یورپ اور امریکہ کے ڈر سے مجرموں کو پھانسیاں نہیں دی جا رہیں، مشتاق خان
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ننھی زینب کو بہیمانہ طور پر قتل کرنے والے انسان کہلانے کے لائق نہیں، وہ درندے ہیں، زینب پورے پاکستان کی بیٹی ہے، عوام کو تحفظ کی ذمہ داری حکومت کی ہے، حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے، سینیٹ میں زینب الرٹ بل میں بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے اور انہیں قتل کرنے والوں کو سرعام پھانسی کی سزا کی میری تجویز منظور ہوتی تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ چارسدہ کے موقع پر شیخ کلے میں زیادتی کا نشانہ بننے والی اور بعدازاں قتل کی جانے والی معصوم بچی زینب کے والد سے اظہار تعزیت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ضلعی سیکرٹری جنرل مفتی اکبر علی، مجیب الرحمان ایڈووکیٹ، صدر جے آئی یوتھ فواد، ڈپٹی جنرل سیکرٹری ہارون، سابق تحصیل ممبر میاں تاج ولی شاہ اور سابق نائب ناظم مصور شاہ بھی موجود تھے۔

مشتاق خان نے کہا کہ جب سے زینب الرٹ بل نافذ ہوا ہے، بچوں کے ساتھ جنسی درندگی اور قتل کے واقعات میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے۔ جب مجرموں کو کسی قسم کا خوف نہیں ہوگا تو وہ اسی طرح بچوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلتے رہیں گے۔ 1973ء کے دستور کے مطابق سپریم لاء قرآن و سنت ہے اور بچوں ریپ اور قتل پر قاتلوں کو سرعام پھانسی دی جائے۔ پاکستان میں یورپ اور امریکہ کے ڈر سے مجرموں کو پھانسیاں نہیں دی جارہیں۔ وزیر اعظم کا یہ بیان شرمناک ہے کہ یورپی یونین کی نارضگی کی وجہ سے سرعام پھانسیاں نہیں دے سکتے۔ یہ ملک امریکہ اور یورپ کا نہیں، ہمارا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے لئے حکومت 12 قوانین میں تیز رفتاری سے ترمیم کرلیتی ہے لیکن 7 کروڑ بچوں کو تحفظ دینے میں حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ پولیس زینب کے قاتلوں کو گرفتار کرے ورنہ بھرپور احتجاج کرینگے۔ ہم متاثرہ خاندان کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ اگر زینب کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو ڈی پی او اور ڈی سی آفس کا گھیراؤ کرینگے۔ زینب الرٹ بل میں ترمیم لانے کیلئے سینیٹ میں بل پیش کرونگا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکش لاء میں کمزوری ہے۔ پاکستان میں سات کروڑ بچے غیر محفوظ ہیں۔ خیبر پختونخوا میں گزشتہ آٹھ مہینوں میں 184 بچے قتل ہوئے۔ 
خبر کا کوڈ : 891152
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش