QR CodeQR Code

قرہ باغ میں دہشتگرد تنظیموں کی موجودگی ایران و روس سمیت پورے خطے کیلئے خطرناک ہے، حسن روحانی

10 Oct 2020 23:59

ایرنی صدر نے اپنے روسی ہم منصب کیساتھ گفتگو میں آذربائیجان-آرمینیا جنگ میں بعض بین الاقوامی حمایت یافتہ دہشتگرد تنظیموں کی شرکت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ قرہ باغ میں دہشتگردوں کی موجودگی ایران و روس سمیت پورے خطے کیلئے خطرناک ہے۔


اسلام ٹائمز۔ ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کی، جس میں آذربائیجان-آرمینیا کے درمیان ہونے والی جنگ سمیت خطے کی تازہ ترین صورتحال بھی زیر بحث آئی۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے اس گفتگو میں ملک کی شمال مغربی سرحدوں پر ہونے والی جنگ کو انتہائی ناگوار اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ (آذربائیجان اور آرمینیا کی) اس لڑائی میں کسی تیسرے ملک کی مداخلت، موجودہ بحران کے وسیع و طولانی ہونے کا باعث بن سکتی ہے، جسے ہم خطے کے مفاد کے خلاف گردانتے ہیں۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں تاکید کی کہ ہمارے خطے میں امن و امان کی برقراری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

ایرنی صدر نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ گفتگو میں آذربائیجان-آرمینیا جنگ کے اندر بعض بین الاقوامی حمایت یافتہ دہشتگرد تنظیموں کی شرکت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تاکید ہے کہ قرہ باغ میں دہشتگردوں کی موجودگی ایران و روس سمیت پورے خطے کے لئے خطرناک ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے جاری لڑائی کو فوری طور پر ختم کرنے اور مذاکرات کے آغاز کے لئے تمام فریقوں کے مشترکہ تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگوں کی صورت میں خطے کے حالات پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتے چلے جائیں گے، جس کے باعث ممالک کو زیادہ سے زیادہ جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ ایرانی صدر نے آذربائیجان و آرمینیا کے درمیان مذاکرات کے آغاز کے لئے روس کی کوششوں کو اہم قرار دیا اور اس حوالے سے ہر قسم کے تعاون کے لئے ایران کی مکمل آمادگی کا اعلان کیا۔

دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ 1 گھنٹے سے زائد دورانیے کی ٹیلیفونک گفتگو میں قرہ باغ بحران کے حل کی خاطر اٹھائے جانے والے روسی اقدامات پر مفصل روشنی ڈالی اور تاکید کرتے ہوئے کہا کہ روس خطے کے اس بحران کے حوالے سے نہ صرف ایران کی بجا تشویش کو مکمل طور پر درک کرتا ہے بلکہ مذاکرات کے ذریعے اس بحران کے خاتمے کے لئے بھی ایرانی تعاون کا منتظر ہے۔ ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ آذربائیجان-آرمینیا تصادم سمیت خطے کے مسائل کے بارے ایرانی موقف انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جبکہ ہم اس بحران کے حل کے لئے ایران کے ساتھ صلاح مشورے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ روسی صدر نے قرہ باغ بحران کے پہلی فرصت میں حل کئے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان و آرمینیا کے حکام کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں 10 اکتوبر کے روز سے سیز فائر لاگو کئے جانے پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ ہمیں امید ہے کہ جنگ بندی لاگو ہو جانے کے بعد اس حوالے سے مذاکرات کا دروازہ بھی کھل جائے گا۔

ولادیمیر پیوٹن نے ڈاکٹر حسن روحانی کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے دوران "قرہ باغ" کے اندر عالمی دہشتگرد تنظیموں سمیت کسی بھی تیسری قوت کی دخل اندازی کو خطے کے لئے انتہائی خطرناک قرار دیا اور کہا کہ ہم سب ہمسایوں کی کوششوں کا مرکز، جنگ و خونریزی کا خاتمہ اور گفتگو کے ذریعے بحرانوں کا حل ہونا چاہیئے۔ روسی صدر نے اپنی گفتگو کے دوران ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کی جانب اشارہ کیا اور اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایرانی جوہری معاہدے اور ایران پر عائد غیر قانونی پابندیوں کے حوالے سے روس کا موقف واضح اور شفاف ہے، کہا کہ ہم نے ہمیشہ سے ایران کے خلاف کسی بھی غیر قانونی اقدام کی کھل کر مخالفت کی ہے۔ ولادیمیر پیوٹن نے اپنی گفتگو کے آخر میں ایران-روس اقتصادی و تجارتی تعلقات پر کرونا وائرس کے بُرے اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ کرونا وائرس کو کنٹرول کر لینے کے بعد دونوں ممالک کے اقتصادی و تجارتی تعلقات اپنی سابقہ بہترین حالت پر لوٹ آئیں گے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان از قبل طے پانے والی مفاہمتوں پر بھی عنقریب عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا۔


خبر کا کوڈ: 891364

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/891364/قرہ-باغ-میں-دہشتگرد-تنظیموں-کی-موجودگی-ایران-روس-سمیت-پورے-خطے-کیلئے-خطرناک-ہے-حسن-روحانی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org