0
Sunday 11 Oct 2020 21:20

مولانا عادل خان کے قتل میں استعمال ہونیوالے اسلحہ کا کوئی پرانا ریکارڈ نہیں، تفتیشی ذرائع

مولانا عادل خان کے قتل میں استعمال ہونیوالے اسلحہ کا کوئی پرانا ریکارڈ نہیں، تفتیشی ذرائع
اسلام ٹائمز۔ کراچی میں جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان کی ڈرائیور سمیت ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات جاری ہیں۔ تفتیشی ذرائع کا بتانا ہے کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان کے ڈرائیور سمیت قتل کی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ اسلحہ پہلے کسی واردات میں استعمال نہیں ہوا، موقع سے ملنے والی نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کا فارنزک کر لیا گیا۔ حساس اداروں نے جیو فینسنگ کر لی ہے، جیو فینسنگ تین مقامات کی ہے جبکہ مقدمہ شاہ فیصل کالونی تھانے میں درج کیا جا رہا ہے، تاہم مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیش سی ٹی ڈی کرے گا۔ دونوں ٹارگٹ کلرز موقع پر کیسے پہنچے، یہ معمہ حل نہ ہوسکا، مولانا کی گاڑی کا تعاقب کرتے صرف ایک ملزم دیکھا گیا۔ اطلاع ہے کہ ٹارگٹ کلرز اپنے ساتھی کے ساتھ تھوڑا آگے تک گئے، چوک کے پاس ایک گاڑی موجود تھی، جس میں بیٹھ کر فائرنگ کرنے والے ملزمان فرار ہوئے۔

دوسری جانب مولانا عادل خان اور ان کے ڈرائیور کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق ایک اور سی سی ٹی وی ویڈیو میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔ ویڈیو میں موٹر سائیکل سوار کو مولانا عادل خان کی گاڑی کا تعاقب کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس کے تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مولانا عادل خان عصر کے وقت دارالعلوم کورنگی پہنچے تھے، مولانا عادل مغرب کی نماز پڑھ کر 7 بج کر 20 پر وہاں سے روانہ ہوئے اور 7 بج کر 36 منٹ پر شاہ فیصل کالونی میں رکے، ان کی گاڑی پر فائرنگ 7 بج کر 40 منٹ پر کی گئی۔ تفتیشی حکام کا یہ بھی بتانا ہے کہ دہشتگردوں نے ساتھی کے ساتھ فرار ہونے کے لئے تقریباً 2 منٹ تک انتظار بھی کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی جانب سے مولانا عادل کا تعاقب کورنگی دارالعلوم سے کیا گیا اور شاہ فیصل میں انہیں نشانہ بنایا گیا۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میں جامعہ فاروقیہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیور قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 891483
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش