0
Thursday 30 Jul 2009 10:04

ممبئی حملہ آوروں کیخلاف کاروائی پھر مذاکرات،منموہن کی قلابازی شرم الشیخ اعلامیے سے مکر گئے

ممبئی حملہ آوروں کیخلاف کاروائی پھر مذاکرات،منموہن کی قلابازی شرم الشیخ اعلامیے سے مکر گئے
نئی دہلی:بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستانی سرزمین کے دہشت گردی کیلئے استعمال ہونے تک جامع مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔ منموہن نے بلوچستان میں بھارت کی کسی بھی مداخلت کی تردید کر دی۔ بھارتی لوک سبھا سے خطاب کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا کہ ممبئی حملوں نے پاک بھارت تعلقات پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں اور دہشت گردی کیلئے پاکستانی سرزمین کے استعمال کئے جانے تک پاک بھارت مذاکرات پر بات آگے نہیں بڑھ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہروں پر حملے ہوتے رہے تو پاکستان کے ساتھ مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ پاکستان پر واضح کر دیا ہے کہ ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔ منموہن سنگھ نے کہا کہ بھارت بلوچستان سمیت پاکستان کے کسی علاقے میں کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیلانی نے شرم الشیخ میں ملاقات کے دوران انہیں بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے متعلق کسی قسم کی دستاویز یا ثبوت نہیں دیئے۔ بھارتی وزیراعظم نے اپنے ملک کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پاکستان کی جانب سے ممبئی حملوں کے ملزمان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ممبئی حملوں کے تمام ثبوت پاکستان کو دے دیئے ہیں۔ اب پاکستان کو مزید کسی قسم کے ثبوت یا معلومات نہیں مانگنی چاہئے۔ وزیر اعظم منموہن نے کہا کہ امن کا قیام دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے اور ہندوستان پاکستان کے ساتھ مستقل امن کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔ دہشت گردی کے سوال پر ملک کی خارجہ پالیسی کو کمزور کرنے کے حزب اختلاف کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے منموہن نے پارلیمنٹ میں کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام کی اکثریت باہمی تنازعات کا ایک باعزت حل چاہتی ہے تاکہ ماضی کی نفرتوں سے نکل کر ایک بہتر مستقبل کا آغاز کیا جا سکے۔ قبل ازیں منموہن سنگھ کے خطاب سے پہلے بھارتی حزب اختلاف کے ارکان نے اپنے وزیراعظم کو آڑے ہاتھوں لیا۔ بی جے پی کے رہنما یشونت سنہا نے کہا کہ منموہن نے خارجہ پالیسی پر مکمل طور پر یو ٹرن لیتے ہوئے نہ صرف پاکستان سے جامع مذاکرات کیلئے عائد کی گئی شرط ختم کر دی بلکہ اس کے برعکس بھارت کی بلوچستان میں مداخلت کی پاکستانی دستاویز لیکر مصر سے واپس آ گئے، منموہن سنگھ کی اس نئی پالیسی سے بھارت ایک اور مصیبت کا شکار ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی حملے بھارتی خود مختاری کیخلاف تھے اور شرم الشیخ میں وزیراعظم اپنے پرانے موقف سے ہٹ گئے تھے، اگر پاکستانی وزیراعظم کیساتھ کوئی بات طے نہیں ہوئی تھی تو پھر مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہونی چاہئے تھے۔ بی جے پی رہنما نے منموہن پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان سے امن مذاکرات کیلئے چند قدم آگے جانا چاہئے تھا جبکہ اس کے برعکس منموہن نے یکطرفہ طور پر سب کچھ پاکستان کی جھولی میں ڈال دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم گیلانی سے ملاقات کے دوران بھارتی وزیراعظم نے مشترکہ اعلامیے میں بلوچستان کی بات کر کے بھارت کو سفارتی محاذ پر شکست سے دوچار کر دیا۔ بھارتی لوک سبھا میں اپوزیشن کی طرف سے پاک بھارت مشترکہ اعلامیے کیخلاف احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی گئی جس کی وجہ سے خاتون سپیکر کو لوک سبھا کا اجلاس 3مرتبہ ملتوی کرنا پڑا۔

خبر کا کوڈ : 8918
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش