0
Wednesday 14 Oct 2020 16:51

بھارت حقیقی کنٹرول لائن پر فوجی مقاصد کی تعمیری سرگرمیاں ترک کرے، چین

بھارت حقیقی کنٹرول لائن پر فوجی مقاصد کی تعمیری سرگرمیاں ترک کرے، چین
اسلام ٹائمز۔ چین نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے لداخ کو بھارتی زیر انتظام علاقہ بنانے کے فیصلے کو قبول نہیں کرتا اور نہ ارونا چل پردیش کو بھارت کی ریاست تسلیم کرتا ہے۔ چین نے نئی دہلی کو خبردار کیا ہے کہ لداخ کے سرحدی علاقے میں فوجی مقاصد کیلئے کسی بھی تعمیری منصوبے کو ترک کرے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو کی جانب سے 3 روز قبل چین کی جانب سے 60 ہزار فوجیوں کو لداخ سرحد پر تعینات کرنے کے انکشاف کے بعد بیجنگ نے کہا ہے کہ وہ نئی دہلی کی جانب سے لداخ کو دیئے گئے یو ٹی کا درجہ تسلیم نہیں کرتا۔ چینی وزارت خارجہ ترجمان جیاولی جیان نے بیجنگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین بھارت کی جانب سے لداخ خطے میں  ڈھانچوں کی تعمیر کی مخالفت کرتا ہے۔ وہ بھارت کی جانب سے حقیقی کنٹرول لائن میں لداخ اور ارونا چل پردیش میں 44 پلوں کی تعمیر پر رد عمل ظاہر کررہے تھے، جن کا چند روز قبل افتتاح کیا گیا۔

وزارت خارجہ ترجمان نے کہا کہ پہلے میں یہ بات واضح کرتا ہوں کہ چین لداخ کو مرکزی زیر انتظام علاقہ تسلیم نہیں کرتا، جسے نئی دہلی کی جانب سے غیر قانونی طور پر قائم کیا گیا اور نہ ہی ارونا چل پردیش کو قبول کرتا ہے، ہم اس بات پر قائم ہیں کہ سرحدی علاقوں میں فوجی مقصد کیلئے تعمیراتی ڈھانچوں کی سہولیات کھڑا کرنے کے خلاف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آپسی اتفاق رائے سے کوئی بھی فرق اس طرح کی کوئی کارروائی نہیں کرے گا جس سے سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہو، اور جو ان کوششوں کو بے معنی بنائے، جو صورتحال میں ٹھہراؤ لانے کیلئے کی جارہی ہیں۔ سرحد کے قریب تعمیراتی ڈھانچوں کے قیام میں تیزی لانے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال کے بیچ فوجی تعیناتی میں اضافہ کا الزام عائد کرتے ہوئے ترجمان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر طے شدہ فیصلوں کو لاگو کرے اور ایسی سرگرمیوں سے باز رہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان صورتحال کشیدہ رخ اختیار کرے، لہٰذا بھارت سرحد پر امن  و آشتی کے تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔
خبر کا کوڈ : 891965
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش