QR CodeQR Code

پاکستان کی اسٹریٹجک تحمل کے لیے پیشکش اب بھی موجود ہے، منیر اکرم

16 Oct 2020 12:59

پاکستانی مستقل مندوب نے عالمی برادری کو بتایا کہ بھارت نے 2019ء میں 3000 سے زائد مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جبکہ رواں سال اب تک 2 ہزار 400 مرتبہ اس کی خلاف ورزی ہو چکی ہے۔


اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے عالمی برادری کو بتایا ہے کہ جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک تحمل کی رجیم کے لیے اس کی تجاویز اب بھی میز پر موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والے مباحثے میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر روزانہ کی جانے والی اشتعال انگیزی اور قبل از وقت جوہری حملے کے خطرات پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے کی سکیورٹی کو درپیش خطرات سے غافل نہیں رہ سکتا (جبکہ ہم) خطے کی سکیورٹی اور فل اسپیکٹرم ڈیٹیرنس کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تخفیف اسلحہ اور عالمی سیکیورٹی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے سفیر منیر اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک تحمل کی تجویز انٹر لاکنگ عناصر (آپس میں ملنے والے عناصر) پر منحصر کرتی ہے تاکہ اس کی اپنی اور جنوبی ایشیائی خطے کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔

یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے پہلی مرتبہ 1998ء میں بھارت کو اسٹریٹجک کنٹرول رجیم کی پیشکش کی گئی تھی، جس میں 3 عناصر اسٹیبل ڈیٹیرینس، مسلح افواج کی تعداد میں متناسب کمی اور تمام تنازعات کا پر امن حل شامل تھے۔ یہ بھارت کی پاکستان کے اندر مشترکہ فوجی حملوں کی کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کے جواب میں تھا تاکہ اسے اسٹریٹجک ہتھیاروں کے استعمال سے روکا جائے۔ یاد رہے 1998ء میں بھارت کی جانب سے بھی "نو فرسٹ یوز پالیسی" (ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی) کو اختیار کیا گیا تھا لیکن یہ وعدہ صرف ان ممالک کے لیے کیا گیا تھا جو جوہری ہتھیار نہیں رکھتے تھے اور نہ اس طرح کے ہتھیار رکھنے والی ریاستوں کے ساتھ صف آرا تھے۔ پاکستانی سفیر منیر اکرم کا کہنا تھا کہ 'بھارت نے پاکستان پر اچانک حملہ کرنے کے لیے اپنی "کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن" کو فعال بنایا جس کے ساتھ ہی اس نے کئی "اسٹرائک فورس" بریگیڈز بھی سرحد پر تعینات کر دیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت "بحری ناکہ بندی کا منصوبہ" بنا چکا تھا اور وہ پاکستان سے "محدود جنگ" میں جوہری ہتھیار استعمال کا ارادہ بھی رکھتا تھا۔

علاقائی اور عالمی امن کو لاحق چیلینجز پر بات کرتے ہوئے پاکستانی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ روایتی اور غیر روایتی عدم مساوات اور جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے جامع اور مجموعی انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ اسلام آباد طویل عرصے سے اس پر اعتراض رہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان روایتی عدم مساوات جنوبی ایشیا میں جوہری دوڑ کی حوصلہ افزائی کرے گا اور پورے خطے کو ایک خطرناک تنازع میں ڈال دے گا۔ منیر اکرم کی جانب سے جنوبی ایشیا میں امن قائم کرنے کے لیے 3 نکاتی فارمولا پیش کیا گیا، جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات خاص طور پر جموں و کشمیر کے اہم مسئلے کا حل، روایتی قوتوں کے درمیان توازن کو بقرار رکھنا، جوہری اور میزائل کی روک تھام کے لیے باہمی اقدامات کرنا شامل ہیں۔

پاکستانی سفیر نے یہ بھی بتایا کہ بھارتی فوج مسلسل لائن آف کنٹرول پر توپ خانوں اور چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کر کے شہریوں کو نشانہ بناتی ہے، بھارت نے 2019ء میں 3000 سے زائد مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جبکہ رواں سال اب تک 2 ہزار 400 مرتبہ اس کی خلاف ورزی ہو چکی ہے۔ سفیر نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے اس طرح کی اشتعال انگیزی کے ساتھ ساتھ اس کے سیاسی اور عسکری قیادت کی جانب سے جارحیت کی دھمکیاں دی جاتی، تاہم پاکستان ان اشتعال انگیزیوں اور دھمکیوں پر تحمل کا مظاہرہ کرتا ہے لیکن بھارت کی کسی بھی جارحیت پر جیسے ہم نے فروری 2019 میں مظاہرہ کیا تھا اسی طرح ہی پاکستان اپنی پوری صلاحیتوں کے ساتھ فیصلہ کن اور مؤثر طریقے سے جواب دے گا۔


خبر کا کوڈ: 892345

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/892345/پاکستان-کی-اسٹریٹجک-تحمل-کے-لیے-پیشکش-اب-بھی-موجود-ہے-منیر-اکرم

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org