0
Tuesday 20 Oct 2020 12:50

لوگ ایس او پیز کو لاپرواہی سے نظرانداز کرکے اجتماعی غلطی کر رہے ہیں، اسد عمر

لوگ ایس او پیز کو لاپرواہی سے نظرانداز کرکے اجتماعی غلطی کر رہے ہیں، اسد عمر
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے چیئرمین اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں لوگ کورونا وائرس کے خلاف تمام اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کو "لاپرواہی سے نظرانداز کرکے اجتماعی غلطی کر رہے ہیں"، جس کے نتائج اموات میں اضافے کی صورت میں نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے لکھا کہ گذشتہ ہفتے کووڈ کی اموات کی یومیہ تعداد 12 رہی، جو گذشتہ کچھ ہفتے پہلے کے مقابلے میں 140 فیصد اضافہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر لوگ ایس او پیز کی خلاف ورزی جاری رکھتے رہے تو ہم اپنی زندگیوں اور معاش دونوں سے محروم ہو جائیں گے۔ ادھر وفاقی وزیر کی بات پر وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے تسلیم کیا کہ لوگ ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے۔ انہوں نے بھی ٹوئٹر پر لکھا کہ افسوس کی بات ہے کہ لوگوں نے تمام عوامی مقامات خاص طور پر مارکیٹوں، دفاتر اور ریسٹورنٹس وغیرہ میں ماسکس پہننا چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ماسک نہ پہننا انتہائی خود غرضی کا کام ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف آپ خود کو بلکہ اپنے گھر والوں، ساتھیوں، کام کرنے والوں اور ہر اس کو خطرے میں ڈال رہے جو آپ سے رابطے میں آیا ہو۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے سے ملک میں کورونا وائرس سے ہوئی اموات میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور اتوار کو پنجاب میں جولائی کے بعد پہلی مرتبہ اموات دو ہندسوں میں پہنچ گئیں۔ یہی نہیں بلکہ 17 اکتوبر کو ملک بھر میں 17 اموات ریکارڈ کی گئی جو تقریباً ایک ماہ بعد رپورٹ ہوئیں تھی جبکہ اس سے ایک روز قبل یہ تعداد 15 رہی تھی۔ واضح رہے کہ پاکستان کورونا وائرس کی پہلی لہر سے دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کافی بہتر طریقے سے نمٹا اور یہاں کیسز کی مجموعی تعداد میں سے 95 فیصد صحتیاب ہوگئے، تاہم دوسری لہر کا خطرہ اب بھی منڈلا رہا ہے۔ ملک میں موسم کی بدلتی صورتحال کے باعث کورونا وائرس کی دوسری لہر کا خدشہ ظاہر کیا جا چکا ہے اور حکام کی جانب سے شہریوں پر حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان بھی آئندہ مہینوں میں ملک کے مختلف حصوں خاص طور پر زیادہ آبادی والے علاقوں میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا خدشہ ظاہر کرچکے ہیں۔

گذشتہ روز تقریب سے خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے خدشہ ہے کہ ان دو مہینوں اکتوبر اور نومبر میں فیصل آباد، لاہور، کراچی، پشاور اور گوجرانوالہ جیسے شہروں جہاں آبادی زیادہ ہے، کورونا وائرس کی دوسری لہر آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کیسز میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ تیزی سے نہیں بڑھیں گے جبکہ ہم ان کی نگرانی کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے وفاقی وزیر اسد عمر نے قوم پر زور دیا تھا کہ وہ بڑھتے کیسز کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ کورونا ایس او پیز کو سنجیدگی سے لیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کے بڑھنے کے واضح اشارے ملے ہیں اور گذشتہ روز (14 اکتوبر) کو ملک میں 2.37 فیصد کیسز مثبت آئے جو 50 دن میں سب سے زیادہ مثبت شرح اور آخری مرتبہ 23 اگست کو یہ شرح دیکھی گئی تھی۔ تاہم ستمبر کے وسط سے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ رپورٹ ہونا شروع ہوا، جس کے بعد مختلف علاقوں میں ایک مرتبہ پھر اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا جبکہ عوامی اجتماعات اور شادی ہالز میں تقریبات سے متعلق گائڈ لائنز بھی جاری کی گئی، جس کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 893072
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش