0
Tuesday 20 Oct 2020 14:12
اداروں کیخلاف جلسوں میں استعمال کی گئی زبان کی مذمت کرتے ہیں، میر سلیم کھوسہ

پی ڈی ایم کا مقصد ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے کو تقویت پہنچانا ہے، میر ظہور بلیدی

پی ڈی ایم کا مقصد ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے کو تقویت پہنچانا ہے، میر ظہور بلیدی
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے صوبائی وزراء اور رکن صوبائی اسمبلی نے کہا ہے کہ حکومت پی ڈی ایم کے جلسوں سے خوفزدہ نہیں ہے، جلسے جلوس کرنا اپوزیشن کا سیاسی حق ہے لیکن قومی سلامتی کے اداروں کو سیاست میں گھسیٹ کر انہیں متنازعہ نہ بنایا جائے، پاک فوج سمیت دیگر اداروں کے سربراہان کو بدنام کرنا ملک دشمنوں کا ایجنڈا ہے جس پر پی ڈی ایم کارفرما ہے، صوبائی حکومت 25 اکتوبر کے جلسے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی البتہ کسی کو بھی قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف زبان استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ یہ بات صوبائی وزیرخزانہ میر ظہور بلیدی، صوبائی وزیر ریونیو میر سلیم کھوسہ، پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی مبین خلجی، وزیراعلٰی کے کوآرڈینیٹر بلال خان کاکڑ نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ حکومت جمہوری اقدار پر یقین رکھتی ہے جلسے جلوس کرنا اپوزیشن کا حق ہے لیکن ان میں عوامی مسائل اور حکومتی پالیسی پر تنقید کی جانی چاہیئے نہ کہ قومی سلامتی کے اداروں پر کیچڑ اچھالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 11 جماعتی اتحاد پی ڈی ایم کا مقصد ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے کو تقویت پہنچانا ہے۔ گجرنوالہ کے جلسے میں جو زبان استعمال کی گئی اسکی بھرپور مذمت کرتے ہیں، یہ کسی محب وطن شخص کی زبان نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج، ایف سی، پولیس، لیویز، عام شہریوں نے ہزاروں جانوں کا نذرانہ دیکر بلوچستان اور ملک بھر میں امن قائم کیا ہے۔ جو لوگ آج اداروں پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں وہ بلوچستان میں اساتذہ، شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ پر کیوں خاموش تھے یا اسکی مذمت کیوں نہیں کرتے تھے، پی ڈی ایم ملک میں انتشار پھیلانے کی سازش ہے جس سے ملک و قوم کا نقصان ہوگا۔

میر ظہور بلیدی نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں کئی مرتبہ کی آزمودہ ہیں۔ جمعیت علماء اسلام ،پشتونخواء ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، بی این پی 1970ء سے آج تک کسی نہ کسی طرح حکومت کا حصہ رہی ہیں۔ بلوچستان کی پسماندگی میں یہ تمام جماعتیں برابر کی ذمہ دار ہیں، ان جماعتوں نے ملک و قوم کو لوٹنے اور غریبوں کا خون چوسنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی، ان جماعتوں نے قوم پرستی کے نام پر پیٹ پرستی اور بینک بیلنس بھرنے کی سیاست کی اور بلوچستان کی محرومیوں کو اچھے داموں بیچا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور میں ٹینکی اور ڈالر لیکس کے قصے آج تک زبان زد عام ہیں۔ جنہیں 2018ء میں بلوچستان کے عوام نے اسمبلیوں سے باہر پھینکا آج وہ عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لئے ملک مخالف زبان استعمال کر رہے ہیں لیکن اب انکا کاروبار نہیں چلے گا۔ انکی خام خیالی ہے کہ وہ اب بلوچستان میں لاشوں کی سیاست کر کے کامیاب ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کی بندر بانٹ کے لئے ڈھائی ڈھائی سالہ حکومت کا معاہدہ کیا گیا ایسی مثال کسی بھی جمہوریت میں نہیں ملتی، ہماری حکومت صوبے میں سڑکیں بنا رہی ہے، ڈیم اور میگا منصوبے بن رہے ہیں جبکہ گزشتہ حکومت میں قوم پرستوں نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ملکر ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے قرضے کی سڑک کو سی پیک کا نام دیا، سی پیک کے 62 ارب ڈالر میں سے گوادر کو چینی ضرورت کے مطابق صرف 2 فیصد ملے۔ اسکے علاوہ گزشتہ دور میں سی پیک کے نام پر کوئی کام نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان آئی لینڈر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے آرڈیننس کے حق میں نہیں تھی، نہ ہی ہم اسکا دفاع کر رہے ہیں۔ صوبائی حکومت نے دو سال پہلے ہی تمام جزیروں کو سیاحتی مقام ڈکلیئر کیا ہے جن کی ترقی کے لئے کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سنگل ٹریک پر چل رہی ہے حکومت جمہوری انداز میں تمام جلسوں کا خیر مقدم کریگی لیکن نیب کیسز اور کرپشن کی تحقیقات رکوانے کے لئے عوام کو استعمال نہ کیا جائے۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی صوبے میں بی اے پی کی اتحادی ہے، انکی صوبائی قیادت نے صوبائی حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر ریونیو میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک سمجھ میں نہیں آ رہی، یہ تحریک ایسے وقت میں شروع کی گئی جب ملک مستحکم ہونے جا رہا ہے، عالمی ادارے پاکستان کی ترقی کی پیشگوئی کر رہے ہیں، اپوزیشن نہیں چاہتی کہ ملک اور بلوچستان ترقی کریں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے خلاف جلسوں میں استعمال کی گئی زبان کی مذمت کرتے ہیں، پاک فوج اور سکیورٹی فورسز کی بدولت ہی ملک میں امن قائم ہوا اور ہم ترقی کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کوئٹہ میں جلسہ کرے لیکن اپنی زبان اور الفاظ کو قابو میں رکھے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کے مزار کی بے حرمتی کی گئی جس کی صوبائی حکومت مذمت کرتی ہے۔ اپوزیشن ملک کو تصادم کی طرف لیکر جانا چاہتی ہے جسکی ہم اجازت نہیں دیں گے، پی ڈی ایم کو ہر محاذ پر ناکامی ہوگی۔ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی مبین خلجی نے کہا کہ پاپا بچاﺅ تحریک میں مدارس کے بچوں کا استعمال قابل مذمت ہے، پاکستان سے جاتے وقت جس شخص کی حالت خراب تھی وہ لندن سے جلسوں میں تقاریر کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت گرانے میں جمعیت علماء اسلام بھی شامل تھی جبکہ عبدالرحیم مندوخیل کی وفات کے بعد جمعیت نے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے خلاف الیکشن لڑا اور اسے ہرایا تھا، انہوں نے کہا کہ بلاول نے نواز شریف کے لئے جو کچھ کہا وہ ریکارڈ پر ہے۔ اب جب ان سب سے تحقیقات ہو رہی ہیں تو کرپشن بچانے کے لئے اکھٹے ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں دہشتگردی کی کسی بھی جلسے میں کیوں مذمت نہیں کی گئی؟ حکومت صوبے بھر میں ماسٹر پلان بنا رہی ہے، زورگار کے مواقعے فراہم کئے جا رہے ہیں جبکہ ماضی میں ترقی کے نام پر ایک ضلع میں چار سڑکیں اربوں روپے میں بنائی گئیں۔ وزیراعلٰی کے کورآرڈنیٹر بلال کاکڑ نے کہا کہ اداروں کے خلاف استعمال کی جانے والی زبان قابل مذمت ہے، کرپشن کی تحقیقات اور احتساب کا عمل منتقی انجام تک پہنچائیں گے۔
 
خبر کا کوڈ : 893092
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش