0
Wednesday 21 Oct 2020 00:35

سندھ پولیس خلائی مخلوق کی مداخلت سے تنگ آچکی ہے، سوشل میڈیا پر صحافیوں کا ردعممل

سندھ پولیس خلائی مخلوق کی مداخلت سے تنگ آچکی ہے، سوشل میڈیا پر صحافیوں کا ردعممل
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کی گرفتاری اور ضمانت پر رہائی کے اگلے روز ہی ایک درجن سے زائد پولیس افسران نے حالیہ واقعے کی وجہ سے' (صدمے سے) باہر آنے کا جواز پیش کرکے چھٹی کے لیے درخواستیں دے دی۔ اب تک کم از کم دو ایڈیشنل انسپکٹر جنرل، 7 ڈپٹی انسپکٹر جنرل، 6سینئر سپرنٹنڈنٹ اور سندھ پولیس کے 3 اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) نے انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق مہر کو یکساں چھٹی کی درخواستیں پیش کی ہیں۔ تمام اعلیٰ افسران کی جانب سے انسپکٹر جنرل سندھ پولیس کو لکھی گئی ایک جیسی لیکن علیحدہ علیحدہ درخواستوں میں کہا گیا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف حالیہ مقدمے کے اندراج کے معاملے میں کام میں بے جا مداخلت ہوئی اور پولیس کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا، جس سے پولیس افسران و ملازمین دل برداشتہ اور افسردہ ہوئے ہیں۔ 

اس پیشرفت سے صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ممبروں سمیت سب کو حیرت میں ڈال دیا، ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور ٹوئٹر پر مزید سوالات اٹھائے۔ ڈان کے سابق ایڈیٹر عباس ناصر نے سندھ اسپیشل برانچ کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل عمران یعقوب کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست کی کاپی شیئر ہوئے کہا کہ سندھ پولیس خلائی مخلوق کی مداخلت سے تنگ آچکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے اور بھی فیصلوں پر غور کیا جارہا ہے۔ خلائی مخلوق ایک اصطلاح ہے جو حزب اختلاف اسٹیبلشمنٹ کا حوالہ دینے کے لیے استعمال کرتی ہے۔

صحافی اور اینکرپرسن عاصمہ شیرازی نے اس پیش رفت کو سندھ پولیس کی جانب سے ایک 'انتہائی سخت ردعمل' قرار دیا۔ ایک اور ٹوئٹ میں صحافی طلعت حسین نے پولیس اہلکاروں کی تعریف کی جنہوں نے اجتماعی طور پر چھٹی کے لیے درخواست دی اور کہا کہ معزز آدمی جو وقار کی پرواہ کرتے ہیں اور وقار کے حقیقی معنی کو سمجھتے ہیں وہ اعزازی کام کرتے ہیں، سندھ پولیس کے اعلی کمانڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اس کو کیسے انجام دیا جائے۔ وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے بالترتیب پی ٹی آئی اور پی پی پی کے زیرانتظام وفاقی اور سندھ حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ایک ادارے کے خوف سے باقی سب تباہ ہو رہے ہیں۔

اینکر پرسن ضرار کھوڑو نے سوال اٹھایا کہ آئی جی کے بارے میں ابھی بھی کوئی شبہات باقی ہیں؟ معاملات کی ایک مضحکہ خیز صورتحال اختیار کرے گئے ہیں۔ طلعت حسین نے ٹوئٹ میں کہا کہ ریاستی امور ابتر صورتحال سے دوچار ہیں، اداروں کی تباہی عروج پر ہے۔ صحافی اسد علی نے سوال اٹھایا کہ کیا چیف جسٹس از خود نوٹس لیں کہ سندھ پولیس کے افسران اپنے فرائض کی ادائیگی سے کیوں انکار کررہے ہیں؟۔ انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ آئی جی سندھ کو کس نے اغوا کیا؟ مریم نواز کے کمرے میں چھاپہ اور ایف آئی آر کے لیے پولیس اہلکاروں پر کون دباؤ ڈالتا رہا؟ کس نے (ان) کے حلف کی خلاف ورزی کی؟۔ وکیل عائشہ حق نے طنزیہ کہا کہ اب جبکہ سندھ پولیس میں ہر کوئی رخصت پر ہے اگلی مرتبہ صبح 4 بجے کیپٹن (ر) صفدر کی موجودگی پر کوئی نہیں اٹھے گا۔
خبر کا کوڈ : 893183
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش