QR CodeQR Code

کشمیر میں صحافت کا گلا گھونٹنے کیلئے نئے سرے سے کوششیں ہورہی ہیں، صحافتی انجمن

21 Oct 2020 19:15

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے حکومت کی اس کارروائی کی مذمت کی اور اپنے ٹوئٹ میں الزام لگایا کہ کیوں کچھ باوقار اشاعتی اداروں نے حکومت کا ترجمان بننے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ صرف حکومتی بیان ہی شائع کرتے ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کی طرف سے انگریزی روزنامہ ’کشمیر ٹائمز‘ کے دفتر کو سربمہر کرنے کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شدید مذمت کی ہے جبکہ درجن بھر صحافیوں نے اخبار کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اخبار کے لئے اپنی خدمات مفت مہیا رکھنے کی پیش کش کی۔ محکمہ ایسٹیٹس نے سوموار کو معروف انگریزی روزنامے کو الاٹ کیا گیا۔ دفتر پریس کالونی میں سربمہر کیا جبکہ اخبار کے مالکان نے کہا کہ اس کے لئے انہیں پیشگی سے کوئی نوٹس نہیں دی گئی۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے حکومت کی اس کارروائی کی مذمت کی اور اپنے ٹوئٹ میں الزام لگایا کہ کیوں کچھ باوقار اشاعتی اداروں نے حکومت کا ترجمان بننے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ صرف حکومتی بیان ہی شائع کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزادنہ رپورٹنگ کی قیمت لازمی ضوابط پر عمل کئے بنا ہی بے دخلی ہے۔ کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر انورادھا بھسین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے صحافیوں کے ایک گروپ نے الزام لگایا کہ روزنامے، جو 5 اگست 2019ء سے مواصلاتی پابندیوں خاص طور سے کشمیر میں پریس کی آزادی پر پابندیوں کے خلاف آگے آگے رہا ہے، کا گلا گھونٹنے کے لئے نئے سرے سے کوششیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے ایڈیٹروں اور وہاں دیگر اپنے ساتھیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک بیان میں کچھ صحافیوں نے کام کے کچھ گھنٹے روزانہ کشمیر ٹائمز کی ادارتی ٹیم کے لئے وقف رکھنے کی بھی پیش کش کی تاکہ وہ ان مشکل اوقات میں اخبار کو سہارا دے سکے۔


خبر کا کوڈ: 893304

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/893304/کشمیر-میں-صحافت-کا-گلا-گھونٹنے-کیلئے-نئے-سرے-سے-کوششیں-ہورہی-ہیں-صحافتی-انجمن

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org