0
Thursday 22 Oct 2020 11:29

بلوچستان ہائیکورٹ کیجانب سے بجٹ سازی کرنیوالے افسران کو اعزازی تنخواہیں فراہم کرنیکا فیصلہ غیر قانونی قرار

بلوچستان ہائیکورٹ کیجانب سے بجٹ سازی کرنیوالے افسران کو اعزازی تنخواہیں فراہم کرنیکا فیصلہ غیر قانونی قرار
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان ہائیکورٹ نے بجٹ سازی کرنے والے 16محکموں کے افسران اور حکام کو صوبائی حکومت کی جانب 4 اعزازی تنخواہیں دینے کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ جتنے بھی افسران اور حکام کو کیش ایوارڈ دیا گیا تھا انہیں واپس لیا جائے اور اسکی ریکوری کرکے رقم حکومتی اکاؤنٹ میں جمع کرائی جائے۔ بدھ کو بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے حکومت بلوچستان کی جانب سے بجٹ سازی کرنے پر گورنر ہاؤس، وزیراعلٰی سیکرٹریٹ، صوبائی اسمبلی،ایم پی اے ہاسٹل سمیت 16محکموں کی چار ماہ کی مکمل تنخواہیں بطور کیش ایوارڈ دینے کے فیصلے کے خلاف دائر کردہ درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے حکومت بلوچستان کی جانب سے کیش ایوارڈ کو خلاف قانون اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر اسے واپس لینے اور افسران سے اسکی ریکوری کرنے کی ہدایت کردی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وزیراعلٰی نے جن بنیادوں پر کیش ایوارڈ دیا وہ حکومتی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ محکمہ خزانہ کا کام بجٹ سازی اور اس سے متعلق امور نمٹانا ہے جبکہ محکمہ خزانہ سمیت دیگر محکموں نے بجٹ سازی میں کسی بھی قسم کا اضافی کام نہیں کیا جبکہ قوانین کے مطابق اگر افسران اور حکام نے کوئی اضافی کام کیا ہوتا تو وہ آنرریم لینے کا مطالبہ کرسکتے تھے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت کا کام سرکاری خزانے کی حفاظت کرنا ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کام قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کرے۔ جن محکموں کے افسران اور حکام کو کیش ایوارڈ دیا گیا ہے وہ قانون کی حدود سے باہر اور غیرقانونی ہے۔ لہٰذا جتنے بھی افسران اور حکام کو کیش ایوارڈ دیا گیا تھا انہیں واپس لیا جائے اوراسکی ریکوری کرکے رقم حکومتی اکاؤنٹ میں جمع کرائی جائے۔
 
خبر کا کوڈ : 893411
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش