0
Friday 23 Oct 2020 10:16

سعودی عرب کی مخالفت کیوجہ سے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے میں مشکلات کا سامنا، دفتر خارجہ کی تردید

سعودی عرب کی مخالفت کیوجہ سے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے میں مشکلات کا سامنا، دفتر خارجہ کی تردید
اسلام ٹائمز۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی  جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے کے متعلق حتمی فیصلہ آج متوقع ہے۔ انسداد منی لانڈرنگ کے عالمی ادارے ایف اے ٹی ایف کے تین روزہ اجلاس کا آغاز 21 اکتوبر سے ہوا تھا اور آج اس کا آخری دن ہے۔ تین روز تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں منی لانڈرنگ کیخلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھا جائے یا نہیں؟ کورونا وبا کے باعث ایف اے ٹی ایف کا اجلاس انٹرنیٹ کے ذریعے ہو گا۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی تھیں سعودی عرب نے پاکستان کیخلاف ووٹ دیا جس کے باعث گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، تاہم دفترخارجہ نے اس کی باضابطہ تردید کی تھی۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی 27 سفارشات میں سے صرف 14 پر عمل کیا ہے۔ باقی رہ جانے والی 13 سفارشات کو پورا کرنے کے لیے رواں سال فروری میں ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کو چار ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔ ان سفارشات پر عملدرآمد کی بنیاد پر ہی ایف اے ٹی ایف کسی ملک کو گرے یا بلیک لسٹ میں شامل رکھنے یا نکالنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ بھارت اور اس کے اتحادیوں کی کوشش رہی کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کروایا جائے کیونکہ ان کے بقول پاکستان دہشت گردی کے کی روک تھام اور اس کی مالی اعانت کو روکنے کے اقدامات میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا۔ رواں سال فروری اور اس سے قبل اکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف کا پیرس میں ہونے والا اجلاس خاصا اہم تھا لیکن ان دونوں اجلاسوں میں پاکستان گرے لسٹ سے نہیں نکل سکا تھا۔ اس وقت پاکستان کو اس فہرست سے نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے 39 ارکان میں سے کم از کم 12 رکن ممالک کی حمایت چاہیے ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 893564
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش