1
Friday 23 Oct 2020 16:23

اسرائیل تیزی کیساتھ کھوکھلا ہو رہا ہے، اُسے اندرونی خطرہ لے ڈوبے گا، یوسی میلمین

اسرائیل تیزی کیساتھ کھوکھلا ہو رہا ہے، اُسے اندرونی خطرہ لے ڈوبے گا، یوسی میلمین
اسلام ٹائمز۔ معروف صیہونی تجزیہ نگار و لکھاری یوسی میلمین (Yossi Melman) نے سابق اسرائیلی صدر ایزر وائزمین (Ezer Weizman) سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر اسرائیل کے وجود کو کوئی خطرہ لاحق ہے کہ تو وہ اندرونی ہے نہ کہ بیرونی۔ صیہونی کالم نگار نے اسرائیل کے عبری اخبار معاریو (Maariv) میں نشر ہونے والے کالم میں لکھا ہے کہ شام کے سابق صدر حافظ الاسد نے صیہونیوں کو عیسائیوں کے ساتھ تشبیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ خطے کے اندر صیہونیوں کا وجود عیسائیوں کے مانند عارضی ہے۔ یوسی میلمین نے لکھا کہ حافظ الاسد کوئی پہلا اور آخری شخص نہ تھا جس نے یہ تاریخی تجزیہ پیش کیا ہو بلکہ یہ مسئلہ گذشتہ صدی کے پانچویں اور چھٹے عشرے سے تمام عرب ممالک کی ادب میں موجود ہے جبکہ ان کی نظر میں صیہونی تمام کے تمام مغربی باشندے ہیں جن کا انجام بھی (فلسطین پر قابض) عیسائیوں جیسا ہی ہو گا۔

فلسطینی اخبار القدس العربی کے مطابق معروف صیہونی تجزیہ نگار نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ عیسائیوں کو بالآخر صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں طبریہ (Tiberias) کے نزدیک بدترین شکست ملی تھی جہاں سے انہیں مغرب کی جانب واپس دھکیل دیا گیا تھا جبکہ عیسائی یورپ سے آنے والے وہ جارح تھے جن کے دماغ شدت پسند مذہبی خیالات سے بھرے پڑے تھے اور انہوں نے عرب ممالک پر اسلحے کے زور سے قبضہ کر لیا تھا البتہ یہ موازنہ درست نہیں کیونکہ اسرائیل معیشت و ٹیکنالوجی کے اعتبار ایک پیشرفتہ اور طاقتور ملک ہے۔ یوسی میلمین نے اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے دوستی معاہدوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ معاہدے کسی موجود واقعیت کو قبول کرنے پر مبنی نہیں بلکہ
قانونی اعتبار سے اتفاق رائے کے ذریعے 4 عرب ممالک کے ساتھ صرف صلح کا ایک معاہدہ ہے۔ صیہونی کالم نگار نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے لکھا کہ علاوہ ازیں جوہری ہتھیاروں کی موجودگی میں اسرائیل کو کوئی بیرونی خطرہ لاحق نہیں بلکہ اگر اس کی موجودگی کو کوئی خطرہ لاحق ہے تو وہ اس کے اپنے اندر موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق صیہونی تجزیہ نگار نے اپنے کالم میں تاکید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیل کسی واحد حکومت یا معاشرے کے طور پر مزید باقی نہیں رہ پائے گا اور جلد ہی بکھر جائے گا کیونکہ اس کے اندر موجود دراڑیں، اختلافات، لبرل اقدار سے نفرت و بیزاری اور دائیں بازو سمیت اعتدال پسندوں و بائیں بازو کے درمیان سیاسی اختلافات، سیکولر اور متدین طبقے اور مشرقی و مغربی باشندوں کے درمیان اختلافات اسرائیل کے ڈھیلے ڈھالے ڈھانچے کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیں گے۔ صیہونی لکھاری کا لکھنا تھا کہ اس کے ساتھ ہی (اسرائیلی) جمہوریت اور معاشرے پر مرتب ہونے والے قبضے اور فلسطینی قوم کو بری طرح سے دبائے جانے کے انتہائی بھیانک اثرات کو بھی مندرجہ بالا عوامل کی فہرست میں شامل کر لیا جانا چاہئے کیونکہ یہ مسائل بنجمن نیتن یاہو کی حکومت میں پیدا نہیں ہوئے بلکہ شروع سے ہی اسرائیلی معاشرے میں موجود تھے اور اس عرصے کے دوران ان کے اندر صرف شدت آئی ہے۔

یوسی میلمین نے اپنے کالم کے آخری حصے میں لکھا ہے کہ اسرائیل کے وجود میں آنے کے شروع کے سالوں کے دوران تو اکثر اسرائیلی ملک بنانے، بستیاں آباد کرنے، امن و امان کے قیام، جمہوری اقدار کے تحفظ اور اخلاق و عدالت پر یقین جیسے مشترکہ جذبے کے حامل تھے اور یہی وجہ تھی کہ جدوجہد بھی کیا کرتے تھے لیکن اس وقت یہ جذبہ تباہ ہو چکا ہے۔ صیہونی تجزیہ نگار نے لکھا کہ اس وقت اسرائیل کے اندر ایسے لاتعداد نوجوان و جوان موجود ہیں جو خطے کے اندر (اسرائیلی) موجودگی سے بری طرح خوفزدہ ہیں جبکہ یہ خوف حقیقی اور دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اٹھنے والا ہے۔
خبر کا کوڈ : 893618
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش