0
Friday 23 Oct 2020 20:01
ناصبیوں، نصیریوں اور قادیانیوں کے علاوہ تمام مسلمانوں کو دعوت ہے

وحدت ہمارا مقصد ہے، ہم اس منتشر امت کو امتِ واحدہ بنائیں گے، علامہ سید جواد نقوی

تفرقے کو ملک سے نکال باہر کریں گے، امت کو وحدت کانفرنس میں شرکت کی دعوت عام ہے، خطاب
وحدت ہمارا مقصد ہے، ہم اس منتشر امت کو امتِ واحدہ بنائیں گے، علامہ سید جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ اور جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اعلان کے مطابق کورونا وائرس دوبارہ پھیل رہا ہے، اس سے بچاو کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائیں، ہاتھ ملانے سے گریز کریں، ماسک کا استعمال لازم کریں، احتیاط نہ کی گئی تو مرض کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ربیع الاول ماہ مولود رسول کریم ہے، اس مہینے میں وحدت کو فروغ دیں اور نبی کریم ﷺ کی خوشنودی حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی بحران شدت اختیار کر رہا ہے، اس سیاسی بحران میں حکومت اور اپوزیشن دونوں مل کر پیدا کر رہی ہیں اور میڈیا اس بحران کو ہمیشہ کی طرح ہوا دے رہا ہے اور سیاسی ناپائیداری کے شعلے آسمان کو چھو رہے ہیں اور ساتھ ساتھ مذہبی منافرت کے اقدامات بھی جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل محرم سے قبل شروع ہوا تھا، جو ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ جاری و ساری ہے اور متشدد افراد کی تنظیمیں بن رہی ہیں اور ان کے اجلاس ہو رہے ہیں، جن سے آگاہ رہنا عوام کیلئے بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بھی فتنوں کو فروغ دیا جا رہا ہے، شیاطین نے جو منصوبے سوچے تھے، ان پر پاکستان میں عمل کیا جا رہا ہے۔ شیاطین مسلسل اپنے کام میں مصروف ہیں اور سیاسی، اقتصادی اور مالی مفادات کے حصول کیلئے جو ہتھیار استعمال کیا گیا ہے وہ فرقہ واریت ہے، مسلمانوں میں کبھی بھی مکمل وحدت قائم نہیں ہوئی، جو ہونی چاہیئے تھی، صدیوں سے مسلمان اجتماعیت سے محروم ہیں، لیکن کسی حد تک امن سے رہ رہے ہیں، اختلافات کے باوجود کسی حد تک امن تھا، لیکن یہ لاتعلقی بدامنی میں تبدیل ہو گئی اور اس میں مزید شدت لانے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تفرقہ طاغوت کا موثر ہتھیار ہے، جسے وہ اسلام کیخلاف استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہ مسلمانوں کے تفرقے سے سب سے زیادہ فائدہ انڈیا نے اُٹھایا ہے، مسلمان ایک عرصے سے محکوم چلے آ رہے ہیں، قیادت کی خیانت کی وجہ سے بھی مسلمان زوال کا شکار رہے ہیں، قائدین نے ذاتی مفادات حاصل کرکے قوم کو مغرب زدہ بنا دیا۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اقتدار تک پہنچنے کیلئے تفرقہ ڈالا گیا، جیسے ضیاالحق نے کیا، جس طرح آل سعود نے بھی اقتدار کیلئے مسلمانوں میں تفرقہ ڈالا، آل سعود نے بنو امیہ اور بنو عباس سے بھی زیادہ اسلام کو نقصان پہنچایا ہے۔ اقتدار پرست افراد، غافل اور بے شعور مسلم قیادت ہی صورتحال کو موجودہ حالات تک لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عوام بھی موجود رہے ہیں جنہوں نے مسلمانوں کو جوڑنے کی کوشش کی، انہیں متحد کرنے کی کوشش کی، مسلمانوں کے تفرقے سے فائدہ نہیں اٹھایا بلکہ ان میں اخوت و بھائی چارہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ علماء اور دانشوروں میں کچھ ایسے افراد رہے ہیں جنہوں نے امت کو متحد کیا اور برصغیر میں نغمہ بیداری علامہ اقبال نے سنایا، مگر قوم پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ تاریخ اسلام میں جتنا بھر پور کردار علامہ اقبال نے ادا کیا ہے کہیں اور نظر نہیں آتا، اگر کہیں اور ہوا بھی ہے تو اس حد تک نہیں تھا، بلکہ اس سے کم تھا، یہاں علامہ اقبال کا پیغام بیداری اس لئے دفن ہو گیا کہ امت میں تہذیب نہیں تھی۔ علامہ اقبال نے اس معاشرے کو بنجر قرار دیا تھا، علامہ نے اپنے کلام میں یہ تاثر دیا ہے کہ اس زمین میں نمی ہو تو یہ بہت کچھ اُگا سکتی ہے، نوجوانوں میں صلاحیت ہے، مگر الجھن تہذیب کی ہے، تہذیب بنجر نہیں، دلدل ہے، ہماری نسل اس دلدل میں پیدا ہوتی ہے اور اسی میں جوان ہو کر اپنا وقت پورا کر لیتی ہے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ کسی نسل نے اقبال کی فکر سے سبق نہیں حاصل کیا، مسالک میں ہیرو تو بہت ہیں، جو مخالف مذہب کے زیادہ بندے قتل کئے ہیں یا کروائے ہیں، وہ ہیرو ہوتا ہے، سب فرقہ باز نہیں، اعلیٰ اور پاکیزہ نمونے بھی موجود ہیں، اہلسنت میں سید مودودی نے تفرقے کا پیغام نہیں دیا، انہوں نے ملت کو بیدار کرنے کی کوشش کی، لیکن تہذیب ان کی فکر کو بھی کھا گئی، حتیٰ ان کی جماعت میں بھی مولانا مودودی کی فکر مفقود ہو چکی ہے اور جماعت کوئی اور رنگ اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس زمانے میں امام خمینیؒ کی فکر ہے، جو پاکستان میں بھی آئی ہے، امام خمینی نے نجات کا راستہ بتایا، مگر یہاں کی تہذیب وہ فکر بھی کھا گئی ہے، حتیٰ امام کی فکر کے پاسدار کہلانے والے بھی تہذیب کے رنگ میں رنگے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تہذیب نے فکر اقبال کو نگل لیا ہے بس ہر شاخ پر اُلو بیٹھا ہے، ہر مسلک میں ایسے افراد ہیں جو اسلام کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں، لیکن وجود مبارک حضور نبی کریمﷺ مسلمانوں کیلئے نعمت ہے، کسی عرب ملک میں چلے جائیں، آپ کو ربیع الاول کا ماحول دکھائی نہیں دے گا، جیسا ماحول پاکستان میں ہے ویسا کسی اور ملک میں نہیں، اہل پاکستان میں عقیدت بہت عروج پر ہے، اس ماہ میں مسلمانان پاکستان، ملک میں موجود مشکلات کا حل نکال سکتے ہیں، جس ہستی کے میلاد پر چراغاں کرتے ہیں، جلوس نکالتے ہیں، اس نبی ﷺ کی امت کے جو مسائل ہیں، اس پر بھی یہ نادم ہیں، حضور نبی کریمﷺ چونکہ شاہد بھی ہیں، ناظر ہیں، تو وہ اپنی امت میں افتراق کو دیکھ کر دکھی ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کو چھوڑ کر موجودہ نسل موجودہ مسائل کو دیکھے اور اس کا راہ حل سوچے، اس ماہ میں وہ معجزہ کیا جا سکتا ہے، اگر متوجہ ہوں، امت کو متحد کیا جا سکتا ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ تفرقہ امت کی نابودی کا مظہر ہے، طے کر لیں کہ ملک سے تفرقہ کی لعنت کو ختم کرنا ہے، تمام لعنتوں کا سبب یہی تفرقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے عمل لوگوں نے وحدت کو نقصان پہنچایا، ان کے قول و فعل میں تضاد ہے، اسی تضاد نے کھوکھلی وحدت کو جنم دیا، کھوکھلی وحدت نے امت کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم ان کے دھوکے میں نہ آئے، بلکہ ہر مسلک میں مخلص لوگ موجود ہیں، جو ٹاک شوز میں نہیں آتے، بلکہ پیچھے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسے خطیب ہیں جو شیعوں میں شیعوں کی باتیں کرتے ہیں اور سنیوں میں جائیں تو سنیوں کی باتیں کرتے ہیں، یوں یہ دونوں کو بے وقوف بناتے ہیں، یہ دوغلے لوگ ہیں، لیکن مخلصین بھی ہیں، لیکن انہیں موقع نہیں دیا جاتا۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ وحدت کو دعوت میں بدل دیں، اپنی دعوت کو وحدت میں سمیٹ دیں، ایک دوسرے کا احترام کرنا شروع کر دیں تو باقی مقاصد بھی حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ ہم نے وحدت کو فروغ دیا، ہم بارہ ربیع الاول کو وحدت ریلی شروع کریں گے، جو مقررہ روٹ سے ہوتی ہوئی جمعہ سے قبل واپس آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ 12 ربیع الاول امت اسلامیہ کیساتھ مل کر ہم وحدت کا مظاہرہ کریں گے، ہر ایک اپنے انداز میں بارگاہ رسالت میں ہدیہ عقیدت پیش کرتا ہے، ہم بھی 12 سے 17 ربیع الاول تک ہفتہ وحدت منائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 12 ربیع الاول کو وحدت ریلی اور 14 ربیع اول کو وحدت کانفرنس ہے، جس میں ملک بھر سے علماء و زعماء شریک ہوں گے اور اس کانفرنس میں اہل قلم، کالم نگار، صحافی، اساتذہ، وکلاء شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ناصبیوں، نصیریوں اور قادیانیوں کے علاوہ تمام مسلمانوں کو دعوت ہے، وہ اس کانفرنس میں شریک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ناصبی اور نصیری مسلمان نہیں ہیں، بلکہ یہ مسلمانوں میں گھسے ہوئے ہیں، ہمارا یہ وحدت کا پیغام صرف ان دنوں میں نہیں ہوگا بلکہ پورا سال اس پر عمل کرتے رہیں گے، وحدت ہمارا مقصد ہے، وحدت ہماری دعوت ہے، وحدت ہمارا پیغام ہے، وحدت ہمارا مذہب ہے۔

علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ جیسے تکفیریوں نے امت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، اسی طرح ہم اس منتشر امت کو امت واحدہ بنائیں گے۔ لوگ وحدت کو چال سمجھتے ہیں، دھوکہ سمجھتے ہیں، یہ صرف ماضی کی وجہ سے یہ تاثر پیدا ہوا ہے، ماضی میں وحدت کے نام کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا گیا۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ وحدت کے دھوکے میں نہ آنا یہ سنی کو شیعہ بنانے کی سازش ہے، یہ سنی عالم نے لکھا، اور ایسا ہی جملہ شیعہ عالم نے بھی لکھا کہ وحدت شیعہ کو سنی بنانے کی سازش ہے۔ یہ تواہم دونوں طرف پایا جاتا ہے جو وحدت کو دھوکے سمجھتے ہیں، لیکن ہم واضح کرتے ہیں وحدت اللہ کا فرمان ہے، وحدت رکن دین ہے، وحدت نماز سے زیادہ اہم ہے، تفرقہ جرم ہے، سب سے گندہ گناہ تفرقہ ہے، تفرقے سے بڑھ کر کوئی ظلم و جنایت نہیں ہے، وحدت ہمارا ایمان ہے، اللہ کا فرمان ہے اسلام ہے۔
خبر کا کوڈ : 893651
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش