0
Sunday 25 Oct 2020 23:07
آئین کی پاسداری کرو، سیاست سے دور ہو جاؤ، مریم نواز

کوئٹہ میں پی ڈی ایم کا سیاسی پاور شو، قائدین کے خطاب

کوئٹہ، ہمارے پیج پہ آنا ہوگا، ورنہ گھر جانا ہوگا، بلاول بھٹو
کوئٹہ میں پی ڈی ایم کا سیاسی پاور شو، قائدین کے خطاب
اسلام ٹائمز۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے کوئٹہ میں بھی کامیاب جلسے کی صورت میں سیاسی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا اور جلسے سے اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن اتحاد کے جلسے سے گلگت بلتستان سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان فوج سمیت ملک کے تمام اداروں کو ٹائیگر فورس بنانا چاہتے ہیں، ہم  اس کی اجازت نہیں دیں گے، اس لیے چاہتے ہیں کہ ان کا مستقبل میں کوئی سیاسی کردار نہ رہے، پی ڈی ایم کو توڑنے والے خواب دیکھ رہے ہیں، پاکستان کی حکومت ایک طرف اور سلیکٹر دوسری طرف ہے، قدم آگے بڑھانے والے ہیں پیچھے ہٹانے والے نہیں۔ بلاول نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کا سر کٹ سکتا ہے لیکن جھکے گا نہیں، عوام چاہے جہاں کہ ہوں وہ اپنی جمہوریت لانا چاہتے ہیں، غربت، بے روزگاری، بھوک، بولنے اور سانس لینے کی آزادی چاہتے ہیں، سیاست، صحافت اور عدلیہ کچھ بھی آزاد نہیں، آپ کو یہ حق دلوانے کے لیے سبھی جمہوری جماعتیں ایک پیج پر ہیں، انہیں ہمارے اسٹیج اور پیج پر آنا ہوگا ورنہ گھر جانا ہوگا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں توہین آمیز خاکے بنانے سے مسلمانوں کے دلوں کو تکلیف پہنچی، حکومت نے 600 بچوں کی اسکالر شپس منسوخ کر دیں، کسی کو ان پر رحم نہیں آیا، مجھے پتہ ہے کہ یہاں سے نوجوانوں کو اٹھا لیا جاتا ہے، بہنوں بیٹیوں کے کمروں میں راتوں رات گھس کر دروازے توڑنے کا ہمارا کلچر ہے، ایک بچی کے تین بھائیوں کو لاپتہ کرنے کا پتہ چلنے پر میری آنکھوں میں آنسو آگئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حاکم عوام کو نہیں کسی اور کو جوابدہ ہیں، اپنے حلف اور آئین کی پاس داری کرو اور سیاست سے دور ہو جاؤ، جعلی حکومتیں مت بناؤ، کٹھ پتلیوں کا تماشا اب ختم ہونے والا ہے، جسٹس شوکت عزیز کو انصاف دیا جائے۔ پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ جہاں مظلوم اور ظالم کی جنگ ہوگی، ہم مظلوم کا ساتھ دیں گے، جتنی محبت مجھے پنجاب کے عوام سے ہے، اس سے زیادہ مجھے بلوچستان کے عوام سے ہے۔ صدر نیشنل پارٹی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا جلسے سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا بنیادی مقصد جمہوریت کا فروغ اور پارلیمنٹ کو سپریم بنانا ہے، بلوچستان اور سندھ کے ساحل اٹوٹ انگ ہیں، انہیں کوئی الگ نہیں کر سکتا۔

بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم نے ملک کی آزادی کے لیے جانوں کی قربانی دی، بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ جمہوریت کا علم بلند رکھا، بلوچستان پہلے کی طرح اب بھی جاگ رہا ہے، کوئٹہ کے گلی کوچے اور محلے قہقہوں سے گونجتے تھے، بلوچستان کے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ ہوتی تھی، آج بلوچستان کے حالات کی وجہ سے عوام بدحال ہیں، آج بلوچستان میں آپ کو موت کے ڈیرے نظر آئیں گے، بلوچستان کو ان حالات تک کس نے پہنچایا؟ پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ موجودہ حکمران ایک طرف، 22 کروڑ عوام دوسری طرف، موجودہ حکمرانوں کو ایک مشورہ دینا چاہتا ہوں، حکمرانوں نے الیکشن میں جھوٹ بولا گیا اور ابھی بھی جھوٹ بولا جا رہا ہے، آپ نے کہا کہ دیگر سیاست دان کرپٹ اور ہم ایماندار ہیں، جھوٹ بولنے والے کے لیے دنیا اور آخرت میں سخت سزا ہے، آج بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ نااہل حکومت ہے، وقت آگیا ہے پاکستان پر حکمرانی وہ کرے، جو عوام کے ووٹ سے آئے گا۔

جلسے سے خطاب کے دوران جے یو پی کے رہنماء اویس نورانی نے کہا کہ حکومت احتساب کے نام پر لوگوں کی تذلیل کرنا چاہتی ہے، ایسے احتساب کے عمل کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، ملک کا آئین توڑنے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیئے، آنے والا وقت پاکستان کے عوام کا ہے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں بلکہ مسلط کی گئی ہے، حکومت نے دو سال میں ثابت کر دیا کہ وہ عوام کی مشکلات حل نہیں کرسکتیں، وہ احتساب کی گردان کرتے ہیں اور احتساب نہیں انتقام لیتے ہیں، یہ دوائیں، پٹرول اور آٹا غائب کرکے مہنگا کرنے والا نیا پاکستان ہے، اس غیر آئینی اور غیر اخلاقی حکومت سے چھٹکارا حاصل کریں گے۔ قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے، غریب آدمی کے لئے 2 وقت کی روٹی کمانا مشکل ہے، ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا، موجودہ دور حکومت میں عوامی مشکلات اور مسائل دور نہیں کیے گئے، آئندہ انتخابات کے نتیجے میں عوام کی خواہش پر حکومت آئے گی۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں ایک ہوگئی ہیں، سب کو مل کر وفاق سے صوبوں کا حق لینا ہے، بلوچستان کو گیس اور خیبر پختونخوا کو بجلی سے محروم رکھا جا رہا ہے، بلوچوں اور پختونوں کو مل کر بلوچستان کے حقوق حاصل کرنا ہیں، گوادر پر سب سے پہلا حق بلوچستان کا ہونا چاہیئے، پنجاب اور پورے پاکستان سے جو آواز اٹھ رہی ہے، اس کا بھی مقدمہ لڑنا ہے۔ کوئٹہ میں دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ نے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے ہیں، سکیورٹی کے لیے پولیس اور ایف سی کے 4 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی ہے جبکہ شہر بھر میں موبائل فون سروس بھی ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں طبی امداد کی بروقت فراہمی کے لیے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
خبر کا کوڈ : 893997
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش