0
Monday 26 Oct 2020 10:11

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جھڑپیں جاری، ہلاکتوں کی تعداد 974 ہو گی

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جھڑپیں جاری، ہلاکتوں کی تعداد 974 ہو گی
اسلام ٹائمز۔ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان نیگورنو کاراباخ میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں آرمینیا کے فوجیوں کی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 974 ہو گئی ہے۔ خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق آرمینیا کے زیر تسلط آذربائیجان کےعلاقے نیگورنو کاراباخ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نیگورنو کاراباخ کی فوج نے آذربائیجان کی فورسز پر الزام عائد کیا کہ مارتونی اور آسکیران میں شہری آبادی کو شیلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحد پر تمام اطراف سے فائرنگ ہو رہی ہے۔ نیگورنو کاراباخ کے حکام کا کہنا تھا کہ 27 ستمبر سے اب تک 974 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 37 شہری بھی نشانہ بنے۔

آذربائیجان کی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آرمینیا کی فوج نے تارتر، آغدیم اور آگابیدی کے علاقوں میں گولہ باری کی۔ بیان میں فوجی نقصان کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا تاہم 65 شہریوں کی ہلاکت اور تقریباً 300 افراد زخمی ہونے کی تصدیق کی۔ روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن نے دو روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق نیگورنو کاراباخ میں جاری جھڑپوں میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار ہو چکی ہے جو دونوں فریقین کے دعووں سے کہیں زیادہ ہے۔ اس سے قبل روس کی میزبانی میں مذاکرات ہوئے تھے اور دونوں ممالک نے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی تھی لیکن فوری بعد خلاف ورزی ہوئی تھی اور ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے گئے تھے۔

امریکا میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کی میزبانی میں 23 اکتوبر کو آرمینیا اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کے مذاکرات ہوئے تھے لیکن لڑائی بدستور جاری ہے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف کا کہنا تھا کہ آرمینیا کی فورسز نیگورنو کاراباخ سے ہر صورت دستبر دار ہو جائے تاکہ تنازع ختم ہو۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لڑائی بند ہو اور دونوں ممالک مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھیں اور امید ہے کہ پرامن راستہ نکل آئے گا لیکن اس کا انحصار آرمینیا کی سوچ پر ہے۔ آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پیشینیان کا کہنا تھا کہ آرمینیا پرامن حل کے لیے تیار ہے اور آذربائیجان کو تیار ہونا پڑے گا کیونکہ ہم اپنی آمادگی کا پہلے ہی واضح کر چکے ہیں۔

یاد رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1990ء میں سوویت یونین سے آزادی کے ساتھ ہی کاراباخ میں علیحدگی پسندوں سے تنازع شروع ہوا تھا اور ابتدائی برسوں میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان 1994ء سے اب تک تنازع کے حل کے لیے مذاکرات میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔ آرمینیا کے حامی علیحدگی پسندوں نے 1990ء کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں نیگورنو کاراباخ خطے کا قبضہ باکو سے حاصل کر لیا تھا۔ بعد ازاں فرانس، روس اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا لیکن 2010ء میں امن معاہدہ ایک مرتبہ پھر ختم ہو گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 894038
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش