QR CodeQR Code

پشاور دھماکہ، مؤذن ٹارگٹ تھے لیکن ابھی تحقیقات جاری ہیں، آئی جی

28 Oct 2020 00:33

ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشتگردوں نے بتایا تھا کہ تخریبی کارروائیاں ہونگی لیکن جنرل تھریٹ الرٹ تھا، واقعے میں ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائیگی۔


اسلام ٹائمز۔ پشاور دھماکے سے متعلق آئی جی ثناء اللہ عباسی نے کہا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں نے بتایا تھا کہ تخریبی کارروائیاں ہوں گی، لیکن جنرل تھریٹ الرٹ تھا، مخصوص الرٹ نہیں تھا۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل ثناء اللہ عباسی نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں 5 سے 6 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا، جس کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہوئے۔ آئی جی خیبر پختونخوا نے دعویٰ کیا کہ کارروائی سے ایسا لگ رہا ہے کہ موذن ٹارگٹ تھے لیکن ابھی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد کے موذن کا تعلق افغانستان کے صوبے ننگرہار سے ہے، مسجد کے موذن پر ایک پہلے بھی حملہ ہوچکا ہے، موذن پر 2016ء میں بھی حملہ ہوا تھا، تاہم واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

آئی جی کے پی کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشت گردوں نے بتایا تھا کہ تخریبی کارروائیاں ہوں گی، لیکن جنرل تھریٹ الرٹ تھا، واقعے میں ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔ آئی جی نے یقین دہانی کرائی کہ مدارس کے منتظمین سے کوآرڈی نیشن کرکے سکیورٹی بہتر کریں گے۔ یاد رہے پشاور کے علاقے دیر کالونی کے مدرسہ میں دھماکہ کے نتیجے میں سات افراد شہید اور چھیانوے سے زائد زخمی ہوگئے، دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ پوری عمارت لرز اٹھی۔


خبر کا کوڈ: 894432

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/894432/پشاور-دھماکہ-مؤذن-ٹارگٹ-تھے-لیکن-ابھی-تحقیقات-جاری-ہیں-ا-ئی-جی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org