0
Wednesday 28 Oct 2020 11:20
عوام ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے

پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہو چکی ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان

پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہو چکی ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان
اسلام  ٹائمز۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہو چکی ہے اور پابندیوں میں مزید سختی ناگزیر نظر آتی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہو چکی ہے کیونکہ ہم ہر روز اپنے اعداد و شمار کو دیکھتے ہیں تو یہ چیز واضح ہو رہی ہے کہ ایک مرحلے پر آج سے چند دن قبل کیسز کی تعداد 400 یا 500 کے قریب تھی لیکن اس وقت یومیہ کیسز کی تعداد 700 اور 750 تک ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ کورونا سے اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے، ٹیسٹ کی مثبت شرح بھی کئی ہفتوں تک 2 فیصد سے کم چلتی رہی اور اب بتدریج اس میں اضافہ ہوا اور اب ڈھائی اور پونے تین فیصد کے قریب پہنچی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی واضح ہے کہ بطور قوم جو پابندیاں اور احتیاط ہمیں خود سے کرنی چاہیئے وہ ہم نہیں کر رہے ہیں جو اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ اب ہم ان حالات میں آ رہے کہ ہمیں کچھ سختی کرنا یا کچھ پابندیوں کو سخت کرنا ناگزیر ہوتا نظر آر ہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم اپنی اپروچ مقامی سطح سے شروع کریں گے، ان شہروں اور اضلاع میں، جہاں اس بیماری کی شرح زیادہ ہے وہاں توجہ زیادہ ہوگی۔ معاون خصوصی نے کہا کہ ہمیں کوشش یہ کرنی ہے کہ ہماری پابندیاں یا جن کے بارے میں ہم سوچ رہے ہیں وہ اس طرح کی ہوں کہ جہاں بیماری کا پھیلاؤ سب سے زیادہ اور بیماری کا زور زیادہ نظر آتا ہے وہاں زیادہ توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام چیزیں زیر غور ہیں اور ابتدائی طور پر مقامی انتظامیہ سے درخواست کریں گے کہ ایس اوپیز کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور جو لوگ اس پر عمل نہیں کر رہے ہیں وہاں پر اضافی سختی کی جائے، جس میں جرمانہ یا اس طرح کی چیزیں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہجوم اور تنگ جگہوں پر ماسک کا استعمال ضروری ہے چاہے یہ دکانیں ہوں، عوامی ٹرانسپورٹ، بسیں، شادی یا دیگر تقریبات ہوں جہاں تنگ جگہ میں بہت سے لوگ اکٹھے ہیں وہاں ماسک ضروری ہے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر ان پابندیوں کی توجہ زیادہ تر اعداد و شمار کی بنیاد پر ہوگی اور ممکن ہے ہمارے کام اور دیگر تقریبات کے اوقات کار میں بھی کمی لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں اس وقت مشاورت اور گفتگو جاری ہے، یہ بتدریج عمل ہوگا اور اس کو مرحلہ وار لے کر چلیں گے جس کے لیے صوبوں، مقامی انتظامیہ اور این سی او سی کے اندر بھی مشاورت جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے چند روز میں اس حوالے سے واضح اور ٹھوس گائیڈ لائنز دیکھیں گے، اس کے علاوہ ایک اور طریقہ کار پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت ہمارے شہری بھی جہاں ایس او پیر پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہو اس سے آگاہ کرسکیں گے۔ جس کے لیے ایک ہاٹ لائن یا طریقہ کار دیا جائے گا تاکہ اس جگہ انتظامی سطح پر کوئی کارروائی کی جا سکے گی۔

کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سختی اور پابندی مشکل ہوتی ہے اسی لیے کوئی بھی حکومت یہ نہیں کرنا چاہتی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت یہ موقع آ گیا ہے کہ ہم اس پر بہت سنجیدگی سے غور کریں اور اس حوالے سے تمام صوبوں سے مشورے کے بعد مزید تفصیلات بھی بتائیں گے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ مجھے اُمید ہے کہ اگر ہم ان چیزوں کو اپنا لیں گے اور اس احتیاط پر اسی طرح عمل کرتے رہیں جس طرح گزشتہ کئی ماہ سے کرتے آئے ہیں تو ہم دوسری لہر کو بھی واپس ختم کریں گے اور اس چیلنج سے سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں مجموعی طور پر اب تک ملک میں 3 لاکھ 29 ہزار 710 افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، جس میں سے 3 لاکھ 11 ہزار 440 صحتیاب جبکہ 6 ہزار 750 انتقال کر چکے ہیں۔

پاکستان میں آج 27 اکتوبر کو مزید 830 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ 10 مریضوں کا انتقال ہوا اور 365 مریض صحت یاب ہوگئے، جس کے بعد فعال کیسز کی تعداد 11 ہزار 520 ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے ابتدائی 2 کیسز 26 فروری 2020ء کو رپورٹ ہوئے تھے جس کے بعد سے حالات خراب ہوتے گئے تاہم جولائی میں بہتری شروع ہوئی اور اب ایک مرتبہ پھر کیسز میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث دوسری لہر کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔ اس عرصے کے دوران سب سے زیادہ تشویش ناک حالات جون مہینے میں دیکھنے میں آئے، اس ماہ کے دوران یومیہ رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 6 ہزار اور اموات 100 سے زائد تک جا پہنچی تھیں۔ بعد ازاں جولائی میں حالات بہتری کی جانب گامزن ہوئے اور کیسز بتدریج کم ہونا شروع ہوئے اور پھر اگست میں مزید بہتری آئی۔

گزشتہ ماہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے حالات میں مزید بہتری ہوئی جس کے نتیجے میں 6 ماہ سے زائد عرصے سے بند تعلیمی اداروں کو بھی کھول دیا گیا تھا۔
ملک میں اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ سندھ اور پنجاب ہیں، صوبہ سندھ میں متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 44 ہزار 449 ہے جبکہ پنجاب میں یہ تعداد ایک لاکھ 3 ہزار 82 تک پہنچ چکی ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس سے 39 ہزار 119 افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ صوبہ بلوچستان میں وبا میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد 15 ہزار 839 ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 19 ہزار 181 ، گلگت بلتستان میں 4 ہزار 191 اور آزاد کشمیر میں 3 ہزار 849 افراد عالمی وبا کا شکار ہو چکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 894482
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش