0
Friday 30 Oct 2020 14:57

اسرائیل کو تسلیم کرنیوالے مسلم ممالک نے ہی پاکستان میں حالات خراب کرنیکی کوشش کی، ناصر شیرازی

اسرائیل کو تسلیم کرنیوالے مسلم ممالک نے ہی پاکستان میں حالات خراب کرنیکی کوشش کی، ناصر شیرازی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ عالم کفر و استعماری و طاغوتی طاقتیں عالم اسلام کی نشوونماء اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مقبولیت اور عالم اسلام کی ترقی، واضح و روشن تعلیمات کے نتیجے سے خوفزدہ ہو کر پوری دنیا میں پھیلتے ہوئے اسلام کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے خاتم النبین رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین میں مشغول ہیں۔ ان کی یہ توہین کوئی نئی بات نہیں بلکہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی لوگوں نے پیغمبر اسلام (ص) اور آپ کے دین ناب محمدی (ص) سے خوف محسوس کیا تو انہوں نے رسول اللہ (ص) کی توہین کی۔ انہوں نے رسول اللہ کو جادوگر، مجنوں اور دیوانہ کہا، تاکہ بڑا طبقہ فکر رسول اسلام (ص) سے دور ہو جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین ضلع جہلم ویلی اور اہلسنت تنظیموں کے اشتراک سے منعقدہ وحدت امت کانفرنس اور میلاد النبی (ص) کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت فرانس کے صدر نے جس باؤلے پن کا مظاہرہ کیا ہے، یہ پوری دنیا کے لیے باعث تشویش ہے، خاص طور پر عالم اسلام میں اس سے غم و غصے کی لہر دوڑ اٹھی ہے، لیکن ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیئے کہ کچھ مغربی حکمران اور کچھ ان کے مسلمان حلیفوں نے پچھلے چند ماہ میں پاکستان کے اندر حالات خراب کرنے کی کوشش کی۔ شیعہ، سنی مسلمانوں کو باہم دست و گریبان کرنے کی کوشش کی، یہ وہی لوگ تھے جو اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہی موقع دے رہے تھے کہ عالم کفر کوئی ایسے اقدام کرے، جس سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کے پہلو نکلیں اور اس وقت او آئی سی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے اور پوری دنیا کے مسلمان ممالک کو فرانس کے ساتھ اپنے سفارتی، سیاسی، تجارتی و اقتصادی تعلقات منقطع کر دینے چاہیں۔ او آئی سی کو فوراً اجلاس بلا کر واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف انتہائی اقدام کرنا چاہیئے۔

سید ناصر عباس شیرازی نے مزید کہا کہ پاکستان کے بنانے والے شیعہ، سنی، دیو بندی، اہلحدیث جو لوگ بھی تھے، ان میں جو  قدر مشترک تھی، وہ لا الہ الا اللہ تھی اور کشمیری، پنجابی، پٹھان، سندھی، بلوچی، گلگتی، بلتی ہونے کے باوجود بھی صرف ہمارے ذہنوں میں پاکستان ہے، پاکستان کی بنیاد محبت و عشق رسول (ص) سے ہے۔ لہذا مملکت خداداد پاکستان میں شیعہ، سنی صدیوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں اور جو فتنہ تکفیر اٹھا ہے، وہ امت و اسلام کے خیرخواہ ہیں اور نہ ہی مسلمانوں اور پاکستان کے خیرخواہ ہیں بلکہ یہ وہ لوگ ہیں، جو پاکستان توڑنا چاہتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں، جو اسلام کا حسین چہرہ داغدار کرکے دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔ سید ناصر عباس شیرازی نے مزید کہا کہ خطہ آزاد کشمیر میں جو امن و اخوت کا سفر جاری ہے، یہاں جو شیعہ، سنی علماء و ذمہ داران باہم مل کر پروگرامات کا انعقاد کرتے ہیں، ایسی کانفرنسیں، میلاد، ریلیاں، جلسے جلوس کرتے ہیں، یہ بات ہمارے لیے حوصلہ افزاء ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہاں سے جو پیغام لے کر جانا ہے، وہ امن و اخوت کا پیغام ہوگا۔

میں سمجھتا ہوں کہ کشمیر کے بسنے والے غیور لوگ ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس وقت جو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ہے، اس کی بنیاد یہ ہے کہ ہم چونکہ آپس میں متفق نہیں ہیں، اگر ہم پاکستانی قوم متحد ہو جائیں، ہم اپنے فروعی، جزوی، علاقائی اور لسانی اختلافات بھلا کر آگے بڑھیں تو ہم نے کارگل فتح کر لیا، ہم نے ایٹم بم بنا لیا، ہم نے دیگر بہت سے محاذوں پر فتح حاصل کر لی، اسی طرح اگر ہم ایک قوم بن کر اٹھیں تو کشمیر یقیناً آزاد کرا لیں گے۔ وحدت امت کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین آزاد کمشیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی کے علاوہ کوارڈنیٹر مرکزی سیرت کمیٹی ضلع ہٹیاں بالا سید احسان گیلانی، معروف نعت خوان سید ظہور بخاری، مولانا سید منیر حسین ہمدانی، ڈاکٹر منیر ہمدانی، سید عجائب حسین ہمدانی، مولانا سفیر علوی، سید عاطف حسین ہمدانی اور سید ذیشان حیدر کاظمی  نے بھی خطاب کیا اور ایک قرارداد کے ذریعے فرانس کی طرف سے رسول اسلام (ص) کے خاکوں کی تشہیر و اشاعت کی مذمت کی گئی، نیز قرارداد میں کشمیر کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا اور جلد آزادی کی دعا کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 894914
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش