0
Sunday 1 Nov 2020 16:27

بھاجپا حکومت کی کشمیری عوام کے حقوق پر ڈاکہ زنی جاری ہے، یوسف تاریگامی

بھاجپا حکومت کی کشمیری عوام کے حقوق پر ڈاکہ زنی جاری ہے، یوسف تاریگامی
اسلام ٹائمز۔ گزشتہ سال 31 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر تشکیل نو قانون کو غیر جمہوری اور بے انصافی پر مبنی طریقے سے لاگو کرنے کے بعد جموں کشمیر کے عوام کے بنیادی اور جمہوری حقوق پر ڈاکہ زنی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس بات کا اظہار کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک خصوصی درجہ والی ریاست کو اُس کے عوام کی رائے پوچھے بنا ہی اُس کے خاص درجے سے محروم کیا گیا جو آئین کے سراسر منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر کو مشتہر کئے گئے نئے اراضی قوانین اور اپریل میں مشتہر کئے گئے نئے اقامتی قوانین جموں کشمیر کے لوگوں کے آبادیاتی تناسب کو بگاڑنے کے خدشات کو دور کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔

یوسف تاریگامی کے مطابق بھاجپا حکومت جموں کشمیر کے لوگوں کو یہ باور کرا رہی ہے کہ وہ اُس کے منصوبوں میں ایک برس کے مرکزی زیرانتظام علاقہ میں محض مکمل طور اتفاقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ سابق جموں کشمیر کی ریاست میں کون اراضی خریدے گا۔ نئے اراضی قوانین بڑے مگر مچھوں اور کارپوریٹ اداروں کو اپنا کھیل کھیلنے کی اجازت دے گا جو دہائیوں سے کسانوں کی ترقی اور خوشحالی کو تباہ کردے گا۔ یوسف تاریگامی نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 A کی تنسیخ کا مقصد آبادیاتی تناسب کو جموں کشمیر میں تبدیل کرنا تھا اور اب ایسے قوانین سے سب کچھ واضح ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء سے بھاجپا حکومت کے اقدمات سے عندیہ ملتا ہے کہ ہم وہی کچھ کریں گے جو ہم کرتے ہیں کیوںکہ ہم کرسکتے ہیں۔ اس سے بھاجپا کچھ چناؤ جیت سکتی ہیں لیکن یہ کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کا کوئی حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں قانون پاس ہونے کے پندرہ ماہ بعد بھی جموں کشمیر کے لوگوں کو ان کے جمہوری حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔ یوسف تاریگامی نے کہا کہ بھاجپا کے بغیر کسی کو یہاں سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ کشمیر کی آواز کو بزور بازو دبا دیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 895315
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش