0
Sunday 1 Nov 2020 13:14

عمران خان کا گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا اعلان

عمران خان کا گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں دیکھیں گے کہ کس کی ٹانگیں کانپتیں ہیں اور کس کو پسینہ آتا ہے۔ عمران خان گلگت بلتستان کے 73 ویں یوم آزادی کی مرکزی تقریب میں شرکت کے لیے جی بی پہنچے، جہاں انہوں نے پریڈ کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں ایک خوشی کے موقع پر گلگت بلتستان آیا ہوں، جہاں 73 سال قبل گلگت اسکاؤٹس نے اپنی جان کی قربانی دے کر جی بی کو آزاد کروایا، مجھے خوشی ہے کہ میں دوسرے سال یہاں خوشی منانے آیا ہوں اور جب تک میں وزیراعظم رہوں گا، میری کوشش رہے گی کہ میں یکم نومبر گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ گزاروں۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا میں 15 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ گلگت آیا، جب قراقرم ہائی وے بن رہی تھی، میں اسکول کی ٹریکنگ ٹیم کے ساتھ آیا، مجھے اس وقت جو ٹریکنگ کا شوق ہوا، وہ آج تک ہے کیونکہ اس علاقے میں جو ٹریکنگ ہے، وہ دنیا میں کہیں نہیں ہے، تاہم وزیراعظم بننے کا یہ نقصان ہوا ہے کہ میں ٹریکنگ نہیں کرسکتا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج گلگت اسکاؤٹس اور ان شہداء کو خراج تحسین پیش کرنا تھا، جنہوں نے قربانیاں دے کر اس علاقے کو آزاد کروایا، دوسرا مجھے یہاں کے لوگوں کو مبارک باد دینی تھی کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینی ہے، جو یہاں کے لوگوں کا مطالبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے گلگت بلتستان انتخابات قریب ہونے کی وجہ سے علاقے کے لیے ترقیاتی پیکج پر بات کرنے سے گریز کیا۔ وزیراعظم کے مطابق ہماری حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ اپنے کمزور طبقے کو اٹھایا جائے، جو لوگ اور علاقے پیچھے رہ گئے ہیں، ان کو اوپر اٹھانا اولین ترجیح ہے، گلگت بلتستان، قبائلی علاقے اور بلوچستان، پنجاب کے مغربی حصے اور اندرون سندھ پیچھے رہ گیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ انہیں اوپر اٹھایا جائے۔

عمران خان نے فوج کے مضبوط ہونے کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ اگر پوری مسلم دنیا میں دیکھیں تو ہر جگہ تباہی مچی ہوئی ہے، یا تو جنگیں ہوچکی ہیں یا ہو رہی ہیں اور عوام مشکل کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ہمارے ملک کا جو ہمسایہ ہے بھارت، وہاں وہ حکومت ہے جو 73 سال کی سب سے زیادہ انتہاء پسند، مسلمانوں سے نفرت کرنے والی ہے جبکہ جو 5 اگست 2019ء کو جو انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں کیا، وہ کسی بھارتی حکومت نے نہیں کیا۔ اپنے خطاب کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس تناظر میں دیکھنا چاہیئے کہ ہمیں کتنی مضبوط پاکستانی فوج اور سکیورٹی فورسز کی ضرورت ہے، کوئی ہفتہ ایسا نہیں جب پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے جوان قربانی نہ دیں، ایک پورے پلان سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے منصوبہ بندی کی ہوئی تھی کہ ملک میں شیعہ، سنی علماء کو قتل کروایا جائے اور انتشار پھیلایا جائے، لیکن میں اپنی انٹیلی جنسی ایجنسیوں کو داد دیتا ہوں، جنہوں نے اس منصوبے کو ناکام بنایا۔ خطاب میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنے آپ کو جمہوریت پسند کہتے ہیں، انہوں نے پاکستانی فوج اور عدلیہ کو کمزور کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ جس چیز میں پاکستان کا فائدہ ہے، اس میں ان کا نقصان ہے اور یہ لوگ چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح مجھے بلیک میل کریں اور میں انہیں این آر او دے دوں، تاہم پاکستان میں قانون کی بالادستی ہو، جس کا مطلب کمزور اور طاقتور کے لیے ایک قانون ہو۔
خبر کا کوڈ : 895332
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش