0
Monday 2 Nov 2020 02:12

ملک میں بولنے، سوچنے اور خاکے بنانے کی آزادی کا دفاع کرونگا، فرانسیسی صدر کی ہٹ دھرمی

ملک میں بولنے، سوچنے اور خاکے بنانے کی آزادی کا دفاع کرونگا، فرانسیسی صدر کی ہٹ دھرمی
اسلام ٹائمز۔ فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ ہماری جنگ اسلام کیخلاف نہیں بلکہ اسلام کے نام پر کی جانے والی دہشت گردی سے ہے، جس کا نشانہ خود مسلمان بھی بن رہے ہیں۔ قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں فرانس کے صدر کا کہنا تھا کہ گستاخانہ خاکوں پر مسلمان صدمے میں ہیں اور میں ان کے جذبات کو سمجھتا ہوں، لیکن عالم اسلام میں میرے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، جیسے میں خاکوں کی حمایت کرتا ہوں۔ خاکے ایک آزاد اخبار نے شائع کیے، ریاست نے نہیں۔ میں خاکوں کے حق میں نہیں، لیکن اس کے ردعمل میں دہشت گردی کی بھی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ ہماری جنگ اسلام سے نہیں ہے بلکہ اسلام کے نام پر کی جانے والی دہشت گردی سے ہے، جس کا مسلمان خود شکار بن رہے ہیں۔ دہشت گردی سے 80 فیصد نقصان مسلمانوں کا ہی ہوا ہے۔

فرانسیسی صدر نے کہا کہ اسلام کے نام پر تشدد کو فروغ دیا جا رہا ہے اور مجھے امن کے لیے تحمل کے فروغ اور لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنا ہے۔ میں ہمیشہ اپنے ملک میں بولنے، لکھنے، سوچنے اور خاکے بنانے کی آزادی کا دفاع کروں گا۔ صدر میکرون اس سے پہلے بھی اسلام مخالف بیان دے چکے ہیں۔ واضح رہے کہ فرانس میں متنازعہ جریدے چارلی ہیبڈو میں گستاخانہ خاکے شائع ہوئے اور پھر ایک ٹیچر نے لیکچر کے دوران طلباء کو خاکے دکھائے، جس پر چارلی ہیبڈو کے پرانے دفتر پر چاقو بردار شخص نے حملہ کیا اور ٹیچر کو بھی ایک نوجوان نے قتل کر دیا تھا، ان واقعات کے باوجود فرانسیسی صدر نے خاکوں کی حمایت جاری رکھی اور سرکاری عمارت پر خاکے وضع کیے گئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 895415
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش