0
Monday 2 Nov 2020 10:25

وزیر داخلہ کے طالبان کے حوالے سے بیان پر پیپلز پارٹی اور اے این پی برہم

وزیر داخلہ کے طالبان کے حوالے سے بیان پر پیپلز پارٹی اور اے این پی برہم
اسلام ٹائمز۔ حزب اختلاف کی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے اتوار کے روز وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) اعجاز شاہ کے حالیہ بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جس میں انہوں نے مبینہ طور پر اپوزیشن کو طالبان کے حملوں سے خبردار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے اس بیان پر وزیر داخلہ سے معافی مانگنے جبکہ اے این پی نے ان سے فوری طور پر استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک بیان میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے وزیر کے بیان کو دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مؤخرالذکر سے پوری قوم اور سیاسی کارکنوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے۔

اپنے آبائی شہر ننکانہ صاحب میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان نے اے این پی کی دہشت گردی سے متعلق پالیسیوں کے ردعمل میں پارٹی قیادت پر حملہ کیا تھا اور بشیر بلور اور میاں افتخار کے بیٹے سمیت پارٹی کے بہت سے رہنماؤں کو ہلاک کیا تھا۔ بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) اعجاز شاہ نے سوشل میڈیا پر وائرل اپنے بیان میں کہا کہ آج میں نواز لیگ کے بیانیے کی پیروی کرنے والوں کی حفاظت کے لیے دعاگو ہوں اور خواہش کرتا ہوں کہ وہ رہنمائی حاصل کریں۔ سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا ماننا ہے کہ طالبان کے ممکنہ حملوں سے اپوزیشن کو دھمکیاں دینا نہ صرف این اے پی کے خلاف ہے، بلکہ اس سے ملک کو بین الاقوامی سطح پر بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا کے اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے پہلے ہی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں پاکستان کے لیے مشکل صورتحال پیدا ہو چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے بیانات کے ذریعے وزرا درحقیقت دنیا کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کی توثیق کر رہے ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے اعجاز شاہ کا نام ان کے قاتلوں میں سے ایک میں رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دوہری پالیسی اور اقدامات کے سبب دنیا ہمارے ہزاروں فوجی دستوں اور شہریوں کی قربانیوں کو تسلیم نہیں کرتی، انہوں نے مزید کہا کہ اعجاز شاہ کو پوری قوم اور پیپلز پارٹی، اے این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے شہدا سے معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جو لوگ غداری کے سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہیں وہ اعجاز شاہ کے اس بیان پر خاموش کیوں ہیں؟۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ قوم اب غداری کے الزام کی حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے اور جلد ہی اعجاز شاہ اور ان کے "منتخب سرپرست" کو جوابدہ بنائے گی۔ اے این پی نے اس طرح کے غیرذمہ دارانہ بیان پر وزیر داخلہ سے استعفیٰ اور ٹروتھ کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔

ٹوئٹر پر اپنے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے اے این پی نے بونیر نواگئی میں ایک جلسہ عام میں پارٹی کے صوبائی سربراہ ایمل ولی خان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اے این پی نے نہ صرف پختونوں کی قربانیوں پر ٹروتھ کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا بلکہ وزیر داخلہ سے 10 دن میں مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا، انہوں نے کہا کہ اے این پی نے ہمیشہ اچھے اور برے طالبان کی تفریق کی مخالفت کی۔ س سے قبل اے این پی کے صدر اسفند یار ولی خان نے بھی وزیر داخلہ کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ اور بے وقوفانہ قرار دیا تھا اور اعلان کیا کہ اس بیان سے ملک میں امن کی بحالی کے لیے قربانیاں پیش کرنے والے اے این پی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے جذبات کو نقصان پہنچا تھا۔
خبر کا کوڈ : 895435
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش