1
Tuesday 3 Nov 2020 21:05
ایران پر عائد اسلحہ جاتی پابندیوں کا خاتمہ

برآمدات کیلئے ایرانی "میزائل" و "ڈرون طیارے" بہترین انتخاب ہونگے، برطانوی تھنک ٹینک

برآمدات کیلئے ایرانی "میزائل" و "ڈرون طیارے" بہترین انتخاب ہونگے، برطانوی تھنک ٹینک
اسلام ٹائمز۔ ایک برطانوی تھنک ٹینک نے ایران پر عائد سلامتی کونسل کی اسلحہ جاتی پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے ایران کی ممکنہ اسلحہ جاتی برآمدات کے سلسلے میں لکھا ہے کہ ایران پر عائد اسلحہ جاتی پابندیوں کا باقاعدہ خاتمہ اسے اپنے فوجی سازوسامان کو کھلے بندوں فروخت کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ برطانوی تھنک ٹینک "عالمی مرکز برائے تزویراتی مطالعات" (International Institute For Strategic Studies) نے اپنی ویب سائٹ پر معروف لکھاری ڈوگلس باری (Douglas Barrie) کے قلم سے تحریر شدہ مقالے "تہران پر اسلحہ جاتی پابندیوں کا خاتمہ؛ تاہم نیلامی کب شروع ہو گی؟" کو نشر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران کے اندر تیار شدہ اینٹی شپ میزائل اور ڈرون طیارے ان ممالک کے بازاروں تک پہنچنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں جو ہتھیاروں کے روایتی سپلائزر تک دسترسی نہیں رکھتے۔ ڈوگلس باری کا لکھنا ہے کہ ایران نے قبل ازیں اپنے کروز میزائل "قدس-1" کو برآمد کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا تھا جو بعض ممالک کے لئے کم قیمت کا حامل مگر دلچسپ اسلحہ ثابت ہو سکتا ہے۔

لکھاری نے اس مقالے میں لکھا ہے کہ چین اور روس بھی ایرانی فضائیہ، بحریہ یا بری افواج کو اپنے اسلحہ جاتی پیکجز یا اپ گریڈ شدہ اسلحہ بیچ سکتے ہیں تاہم ہوا سے ہوا میں، ہوا سے زمین پر اور زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی ملک کے اندر تیاری ایران کے لئے زیادہ منافع بخش ہو گی جبکہ تہران از قبل "مناسب" گائیڈڈ ٹیکٹیکل میزائل بھی رکھتا ہے اور اس حوالے سے ملنے والا وسیع تعاون ایران کے متعدد اندرونی شعبوں کے لئے بھی بے حد مفید ہو گا۔ ڈوگلس باری نے اپنے مقالے کے اندر ایرانی بحریہ و فضائیہ اور ایرانی زمین سے ہوا میں مار کرنے والے اور اینٹی شپ میزائلوں کی اپ گریڈیشن کے امکان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ ایران نے اپنے زمین سے ہوا میں مار کرنے والے اور اینٹی شپ میزائلوں کی اپ گریڈیشن کو پہلی ترجیح دے رکھی ہو اور اگر ایسا ہو گیا تو امریکہ یا کسی بھی خلیجی ملک کے ساتھ لڑائی کی صورت میں ایران اسے شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں ایک امریکی تھنک ٹینک "ایٹلانٹک کونسل" (The Atlantic Council) کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بھی عائد اسلحہ جاتی پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران کی جانب سے اسلحہ کی خریداری کے بارے قیاس آرائیاں کی گئی تھیں جس پر ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا ایران نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے تاحال یورپی ممالک سے اسلحہ نہیں خریدا اور نہ ہی خریدنا چاہتا ہے بلکہ ایران اپنی ضرورت کا اسلحہ اپنے ملک میں تیار کرتا ہے اور بعض خلیجی ممالک کے مانند اندھادھند اسلحہ نہیں خریدتا۔ امریکی تھنک ٹینک کا لکھنا تھا کہ ایران اپنی مسلح افواج کے اسلحہ جاتی ڈھانچے کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کے درپے نہیں ہے بلکہ وہ اپنے مقامی ڈرون طیاروں اور بیلسٹک و کروز میزائلوں کو پیشرفت بخشنے کے لئے بہتر گائیڈنگ ٹیکنالوجی کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔
خبر کا کوڈ : 895720
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش