0
Saturday 7 Nov 2020 21:57

​​​​​​​سانپ یا بچھو

​​​​​​​سانپ یا بچھو
اداریہ
امریکہ میں جاری جمہوری تماشہ پر اس وقت دنیا بھر کی نظریں ہیں۔ دنیا کے شاید ہی کسی ملک کا میڈیا ہو، جو امریکی انتخابات کو کوریج نہ دے رہا ہو۔ الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر امریکی انتخابات کے نتائج پر گرم گرم بحثیں جاری ہیں۔ بظاہر ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن جیت چکے ہیں، لیکن ڈونالڈ ٹرامپ اتنی جلدی ہار مانتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ امریکہ کی مختلف ریاستوں سے مظاہروں اور ہلکے پھلکے بلووں کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔

ڈونالڈ ٹرامپ نے امریکہ کے 59ویں صدارتی انتخابات کو ایسے معرکے میں تبدیل کر دیا ہے، جس نے امریکی نظام کی نہ صرف چولیں ہلا دی ہیں، بلکہ امریکی جمہوریت کے چہرے پر پڑے کئی پردوں کو بھی سرکا دیا ہے۔ ڈونالڈ ٹرامپ نے یہ کہہ کر تو امریکی جمہوریت کا پول کھول کر رکھ دیا ہے کہ پنسلوانیہ ریاست میں ان اکیس ہزار مردوں نے جوبائیڈن کی حمایت میں ووٹ کاسٹ کیے ہیں، جنہیں ان دنیا سے کوچ کیے کئی برس ہوچکے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرامپ جس انداز سے انتخابات کے منصفانہ ہونے پر اعتراض کر رہے ہیں، اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا بغیر طاقت کے استعمال کے وائٹ ہاوس سے باہر نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

جوبائیڈن بظاہر 284 الیکٹرول ووٹ لے چکے ہیں، لیکن امریکی پالیسی پر اس کے کیا اثرات مرتب ہونگے، اس کے بارے میں بس اتنا ہی کہا جا سکتا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے نتیجے میں بچھو آئے گا تو ڈنک مارے گا، سانپ آئے گا تو کاٹے گا۔ جوبائیڈن اور ٹرامپ ڈیموکریٹس اور ری پبلیکنز پارٹیوں کے نمائندے ہیں، دونوں پارٹیوں کا مسلمانوں کے بارے میں موقف یکساں ہے، فرق اتنا ہے کہ ایک پارٹی مخملی اور ریشمی ہاتھ سے گلا دباتی ہے اور دوسری آہنی ہاتھوں سے۔
خبر کا کوڈ : 896526
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش