0
Monday 16 Nov 2020 00:28
اپوزیشن گلگت بلتستان میں بھی کنفیوژن کا شکار ہے، جیت کا بھی کہتے ہیں اور دھاندلی کا بھی 

ہمیں دشمن کے ارادے ناکام بنانے کیلئے قومی اتحاد کی شدید ضرورت ہے، شاہ محمود قریشی 

ہمیں دشمن کے ارادے ناکام بنانے کیلئے قومی اتحاد کی شدید ضرورت ہے، شاہ محمود قریشی 
اسلام ٹائمز۔ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان میں عدم استحکام اور بدامنی پھیلانے کی کارروائیوں میں براہ راست ملوث ہے، ٹھوس شواہد عالمی برادری کے سامنے رکھ دیئے، ملکی سالمیت کا معاملہ سیاست سے بالاتر ہے، متحد ہوکر دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔ بھارت نے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کیلئے منصوبہ تیار کیا اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک )کو نقصان پہنچانے کیلئے ایک گروپ کو 80 ارب روپے دیئے۔ معاملے کی سنگینی بھانپتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے خصوصی بیانات جاری کئے۔ بھارت گلگت بلتستان میں بھی امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کیلئے تخریب کاروں کے ٹریننگ کیمپ چلا رہا ہے، پڑوسی ملک کی ایسی سرگرمیاں عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ پاکستان نے بھارت کی ان مجرمانہ سرگرمیوں کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے رکھ دیئے، ہمیں دشمن کے ارادے ناکام بنانے کیلئے قومی اتحاد کی شدید ضرورت ہے۔ افغانستان میں امن کا قیام ہماری اولین خواہش ہے۔ افغانستان میں امن ہوگا تو خطے میں ترقی او خوشحالی ہوگی۔ خطے کی ترقی افغانستان کے امن سے مشروط ہے۔ ہمیں قیام امن کیلئے افغانستان کے ساتھ مل کرجامع حکمت عملی اپنانی ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن پاکستان کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ وہ جنوبی ایشیا کے معاملات کو بہت زیادہ سمجھتے ہیں۔ ان سے ہمیں اچھی توقعات ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ٹی آئی خواتین ونگ جنوبی پنجاب کی سیکرٹری جنرل قربان فاطمہ کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں وزیراعظم عمران خان نے فی الفور پاکستان کا موقف اجاگر کرنے کیلئے ٹوئٹ کیا، ہم نے بھارت کے عزائم کو سمجھنا بھی ہے اور ناکام بھی بنانا ہے، ایٹمی جنگ خودکشی ہے، دونوں ایٹمی قوتیں ہیں، ہندوستان پاکستان کی صلاحیتوں کو جانتا ہے، دنیا کو ہندوستان کے اس پلان کا نوٹس لینا چاہیے، ایک ملک دہشت گردی کو ہوا دیتا ہے، اسٹیٹ خود ایکٹ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ اداروں پر حملے بھی کرتے ہیں اور پھر انہیں سے غیرآئینی توقعات بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کام ہوتا ہے کیڑے نکالنا اور نکتہ چینی کرنا، اپوزیشن گلگت بلتستان میں بھی کنفیوژن کا شکار ہے، جیت کا بھی کہتے ہیں اور دھاندلی کا بھی۔ گلگت بلستان میں ان کی توقعات پوری نہ ہوں تو پھر دھاندلی، اپوزیشن کے جلسے دیکھ کر یہ نہ سمجھیں کہ سیٹیں انہیں ملیں گی۔ ہم نے شفاف انتخابات کی بنیاد رکھنی ہے، اپوزیشن ایک جانب تو چاہتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں دخل اندازی نہ کرے اور دوسری جانب اپنے مفادات کے حصول کیلئے سازگار ماحول کا تقاضا بھی کرتی ہے، کئی حزب مخالف اراکین قومی سلامتی کے معاملے پر اپنی قیادت کے ہمنوا نہیں، اپوزیشن اتحاد کی کوئی منزل نہیں۔ انہوں نے کہا لوگ سمجھتے ہیں کورونا قصہ پارینہ ہوگئی لیکن وہ نئی انگڑائی لے کر پھر آگئی ہے۔ کورونا کی دوسری لہر کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، ہم نے کورونا کو دوبارہ ہلکا لینا شروع کردیا ہے۔ کورونا کے ہاٹ اسپاٹ 11 بڑے شہروں میں سے ملتان اور حیدرآباد فرسٹ اور سیکنڈ لیول پر ہیں۔ ملتان میں بھی کورونا کی مثبت شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اپوزیشن کو بھی کورونا کی لہر کے پیش نظر ذمے دارانہ رویہ اپنانا چاہیے اور صورتحال پر غور کرنا چاہیے۔ 

انہوں نے کورونا کی تشویشناک صورتحال کے باوجود اپوزیشن سے جلسوں کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کی خواہش پر چلتے تو 2018ء میں ہماری حکومت ہی نہیں بنتی، اپوزیشن کی خواہش ہے کہ ان کی حکومت بنے، پی ڈی ایم قیادت کنفیوژن کا شکار ہے، اپوزیشن کی صفوں میں یکسوئی نہیں ہے، اپوزیشن کی ایک جماعت کا بیان ایک جانب، دوسرے کا دوسری طرف ہے، میں واضح کہ رہا ہوں کسی کیلئے نہ این آر او کا ارادہ تھا، نہ ہے اور نہ ہوگا۔ ن لیگ کا یہ بڑا عنصر پارٹی بیانیہ سے مطمئن نہیں اور انہیں احساس ہے کہ ہم بند گلی میں داخل ہوگئے ہیں۔ اپوزیشن چاہتی ہے اسٹیبلشمنٹ آئین سے ماورا ان کیلئے آسانیاں پیدا کرے۔ قومی اداروں پر حملہ پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ اپوزیشن کی آئین سے ماورا توقع آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اپوزیشن کی تجاویز جمہوری قدروں کی نفی اور بوکھلاہٹ کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی واپسی سے متعلق اسلام آباد میں برطانیہ کے ہائی کمشنر سے نشستیں ہوئی ہیں۔ نوازشریف کی واپسی کیلئے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔ برطانیہ کی حکومت اور وہاں کی عدالتیں پاکستان کے موقف سے آگاہ ہیں۔ نوازشریف کی صحت بھی بہتر ہے، اخلاقیات کا تقاضا بھی یہی ہے کہ وہ اپنے کئے گئے معاہدے کے مطابق واپس آئیں اور مقدمات کا سامنا کریں۔
خبر کا کوڈ : 898018
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش