0
Wednesday 18 Nov 2020 21:43

تبلیغی جماعت کیخلاف نفرت آمیز رپورٹیں عام کی گئیں

تبلیغی جماعت کیخلاف نفرت آمیز رپورٹیں عام کی گئیں
اسلام ٹائمز۔ بھارت میں تبلیغی جماعت کے خلاف میڈیا کی طرف سے نفرت آمیز، فرقہ وارانہ اور فرضی خبروں کے نشر کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے بھارتی حکومت کے ذریعے داخل کئے گئے جواب پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت عظمٰی نے کہا کہ اگر الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی فرضی خبروں پر حکومت لگام نہیں لگا سکتی تو مجبوراً یہ ذمہ داری کسی اور ایجنسی کو سونپنی پڑسکتی ہے۔ واضح رہے کہ میڈیا کی طرف سے نظام الدین مرکز کو نشانہ بنانے والی فرضی رپورٹنگ کے خلاف سپریم کورٹ میں چار عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ ان عرضیوں کو جمعیت علماء ہند، عبد القدوس لسکر، ڈی جے دہلی فیڈریشن آف مساجد و مدارس اور پیس پارٹی کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔ عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ مرکز اور تبلیغی جماعت کے معاملہ میں میڈیا نے جھوٹی اور گمراہ کن خبریں نشر کیں اور ملک کے اکثریتی طبقہ کو اقلیتوں کے خلاف مشتعل کیا۔

کیبل ٹی وی نیٹ ورک ریگولیشن ایکٹ کی دفعہ 19 اور 20 کے تحت حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اس طرح کی خبریں پھیلانے والے چینلوں کے خلاف کارروائی کرے، لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔ اس معاملہ پر داخل جواب میں بھارتی حکومت نے کہا کہ جو شکایات اسے موصول ہوئی ہیں، ان میں کسی مخصوص رپورٹ کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے بلکہ پورے الیکٹرانک میڈیا پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ ایسے میں کارروائی کر پانا ممکن نہیں تھا۔ بھارتی حکومت نے یہ بھی کہا کہ وہ میڈیا کی آزادی کی حفاظت کرنا چاہتی ہے، اس لئے اس کے کام میں دخل نہیں دیتی۔
خبر کا کوڈ : 898589
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش