بلوچستان کے 9 اضلاع کیلئے 600 ارب کے ترقیاتی پیکج کا اعلان
19 Nov 2020 19:12
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کی یہ ذمے داری ہوتی ہے کہ اپنے معاشرے کے کمزور طبقے کو سہارا دیا جائے اور ملک کے سب سے پسماندہ علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دی جائے۔
اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے پسماندہ ترین جنوبی اضلاع کے لیے بڑے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ان اضلاع میں بجلی، گیس اور سڑکوں کی سہولت کی فراہمی کے لیے تین سال میں 600 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ وفاقی وزیر منصوبہ و ترقی اسد عمر نے وزیر اطلاعات شبلی فراز، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور وفاقی وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی یہ ذمے داری ہوتی ہے کہ اپنے معاشرے کے کمزور طبقے کو سہارا دیا جائے اور ملک کے سب سے پسماندہ علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے تمام صوبوں کی ترقیاتی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے بحیثیت مجموعی ایک مربوط ترقیاتی پروگرام بنایا جائے کیونکہ کئی چیزیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔
وزیر منصوبہ بندی و ترقی کا کہنا تھا کہ نوجوان اس ملک کا سرمایہ ہیں اور ان کے لیے روزگار اور آمدنی کا ذریعہ پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے تو جنوبی بلوچستان میں آمدن کا ذریعہ ذراعت ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی بلوچستان میں زراعت کے لیے پانی کی ضرورت ہے، وہاں پانی کے لیے بڑے بڑے دریا تو ہیں نہیں لہٰذا وہاں ڈیم بنانے ہیں جو پہلے ہوا بھی ہے لیکن اس سے آگے جو زراعت ہونی تھی وہ نہیں ہو پائی اور زراعت اس لیے نہیں ہو پائی کیونکہ وہاں ڈیم نہیں بنے ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ جب بھی چاہتے ہیں کہ کسان کو اس کی پیداوار کی پوری قیمت اور معاوضہ ملے تو اس کی اجناس کے استعمال کا ذریعہ اگر وہیں ہو تو سب سے زیادہ بہتر قیمت اس وقت مل سکتی ہے اور اس کے لیے صنعت کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ترجیحاتی طریقے سے حکمت عمی مرتب کی ہے جس کے تحت فاٹا کے اندر پاکستان کے ضم اضلاع کے لیے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی پیکج بنا اور اس پر کام شروع کیا اور اس کے بعد یہی کام کراچی کے لیے کیا اور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسی طرح سے جنوبی بلوچستان کے لیے بھی کیا ہے اور اگلا قدم یہ ہوگا کہ بلوچستان کے شمالی اضلاع کے لیے ایک مربوط حکمت عملی پر کام ہو گا جبکہ اندرون سندھ بھی مربوط حکمت عملی کرنے جا رہے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے بڑا سیاسی فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے عمران خان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے، وہاں الیکشن ختم ہوا ہے اور جلد تحریک انصاف کی حکومت بن جائے گی جس کے بعد ایسا ہی ایک مربوط ترقیاتی پیکج وہاں کے لیے بھی دیں گے۔ انہوں نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہاں بڑی آبادی کے پاس بجلی کا کنکشن نہیں ہے، اس وقت صرف 12فیصد گھروں میں بجلی کا نظام ہے، اس کو بڑھا کر ہم 9اضلاع کے 57فیصد گھروں کو بجلی فراہم کریں گے ، اس میں سے کچھ کو نیشنل گرڈ سے جوڑے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہاں کُل 3 لاکھ 20ہزار گھروں کا اضافہ ہو گا جس میں سے 2لاکھ گھروں میں قابل ترجدید شمسی توانائی کے ذریعے بجلی پہنچائے جائے گی۔
خبر کا کوڈ: 898800