0
Saturday 21 Nov 2020 22:28

امریکی فوجیوں کی واپسی شروع کرنے کا فیصلہ بہت جلد بازی میں سامنے آیا، عبداللہ عبداللہ

امریکی فوجیوں کی واپسی شروع کرنے کا فیصلہ بہت جلد بازی میں سامنے آیا، عبداللہ عبداللہ
اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں افغان امن عمل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ کابل سے امریکی فوجیوں کی واپسی شروع کرنے کا فیصلہ بہت جلد بازی میں سامنے آیا جبکہ ملک بدستور امن اور سلامتی کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے اے پی کے مطابق عبداللہ عبد اللہ نے آسٹریلوی فوجیوں کے ہاتھوں 39 افغان قیدیوں کی ہلاکت سے متعلق رپورٹ کو چونکا دینے والے حقائق قرار دیا۔ انہوں نے آسٹریلوی حکام کی جانب سے مجرموں کی نشاندہی سے متعلق فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 4 ہزار 500 سے کم کرکے 2 ہزار 500 کرنے سے متعلق فیصلے پر عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ یہ امریکی انتظامیہ کا فیصلہ ہے اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ اس ضمن میں عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ہماری ترجیح یہ ہے کہ حالات بہتر ہونے کے ساتھ ہی امریکی فوجیوں کا انخلا ہونا چاہیے۔

قائم مقام امریکی وزیر دفاع کرسٹوفر ملر نے اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن جنوری کے وسط تک عراق اور افغانستان میں موجود فوجیوں کو کم کردے گا۔ افغان حکام نے خدشات کا اظہار کیا کہ امریکی فوجیوں کی تیزی سے کمی سے طالبان کے ہاتھ مضبوط ہوسکتے ہیں جبکہ عسکریت پسند اب بھی سرکاری افواج کے خلاف بھر پور شورش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ افغان امن عمل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ طالبان ہماری مرضی کے مطابق نہیں چلیں گے۔ انہوں نے اس حقیقت کا خیرمقدم کیا کہ ڈھائی ہزار فوجی باقی رہ جائیں گے اور یہ کہ نیٹو بھی اپنی موجودگی برقرار رکھے گا۔ علاوہ ازیں افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کے ہاتھوں غیرقانونی طور پر افغان قیدیوں کی ہلاکت کے معاملے میں عبداللہ عبداللہ نے مزید کہا کہ گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا وعدہ کیا گیا یقینا اس طرح کے جرائم کو روکنے میں مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ افغانستان میں تعینات آسٹریلیا کی فورسز کی 4 سالہ تفتیشی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ سینیئر کمانڈرز کے جبری احکامات پر جونیئر سپاہیوں نے 39 غیر مسلح قیدی اور افغان شہریوں کو قتل کیا۔
خبر کا کوڈ : 899198
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش