0
Saturday 21 Nov 2020 16:58

"التنف" میں امریکی موجودگی کا مقصد اسرائیلی مفاد کی حفاظت ہے، امریکی تھنک ٹینک

"التنف" میں امریکی موجودگی کا مقصد اسرائیلی مفاد کی حفاظت ہے، امریکی تھنک ٹینک
اسلام ٹائمز۔ ایک امریکی تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے شام کے تزویراتی علاقے "التنف" میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھے جانے کی اصلی وجہ اسرائیل اور اس کے مفاد کی حفاظت ہے۔ سال 1916ء میں وجود میں آنے والے امریکی تھنک ٹینک "بروکنگز انسٹیٹیوٹ" (Brookings Institution) نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ عراقی و اردنی سرحد کے ساتھ ملحق شامی علاقے التنف میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کا مقصد بغداد، دمشق اور تہران کے درمیان موجود رابطے کو کاٹ کر غاصب صیہونی رژیم کے مفاد کی حفاظت کرنا ہے جبکہ اس علاقے میں امریکی موجودگی کو مستقبل قریب میں روس و شام کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں "پریشر پوائنٹ" کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

عرب ای مجلے المعلومہ کے مطابق اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ایک ایسی صورتحال میں جب داعش کی شکست کے بعد شام میں اپنی سرگرمیوں کے مبہم ہو جانے اور دوسرے مقامات سے عقب نشینی کے باعث امریکہ دنیا کے دوسرے مقامات کی طرف اپنی توجہ مرکوز کر رہا ہے، اس اسٹریٹیجک علاقے میں (ایران، عراق و شام کے درمیان) حائل ہونے والی اس کی فوجی موجودگی امریکہ کے حد سے زیادہ اخراجات پر ایک بھاری بوجھ ہے۔ رپورٹ کے مطابق خطے میں امریکی کمانڈ سنٹر "سنٹکام" کے کمانڈر جنرل میکنزی کا کہنا ہے کہ شامی لڑائی کے حوالے سے کوئی فوجی حل قابل استعمال نہیں جبکہ امریکی مفاد پر مبنی کسی کھلی سیاست کے بغیر، بلکہ اس سے بھی اہم یہ کہ حقیقت پسندانہ رَستے کا فقدان ہمیں بے مقصد فوجی مہم جوئی پر مجبور کرتا رہے گا۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکی جنرل کا کہنا ہے کہ ہم خطے و دنیا کے مفادات (اور امریکی مفاد) میں توازن لا کر بالآخر خطے کی موجودہ صورتحال کو بحال رکھ سکتے ہیں۔



امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق "التنف" میں اپنی فوجی موجودگی کے حوالے سے امریکہ کم از کم 3 جواز پیش کر سکتا ہے جو باالترتیب؛ باقیماندہ داعشی عناصر کا پیچھا کرنا، شامی معیشت میں خلل ڈالنا اور ایرانی اثرورسوخ اور مذاکرات پر اثرانداز ہونے کی ایرانی توانائی کا مقابلہ کرنا، ہیں۔ اس رپورٹ میں کئے جانے والے امریکی دعوے اور جنرل جوزف ووٹل (Joseph Votel) کے اعتراف کے مطابق بغداد-دمشق ہائی وے پر واقع التنف راہداری میں ٹرانزٹ کے اندر خلل ڈالنے کی تھیوری نہ صرف شامی حکومت پر معاشی دباؤ بڑھا دے گی بلکہ دمشق کو تہران اور بحیرۂ روم تک پہنچنے سے بھی محروم کر دے گی۔ امریکی تھنک ٹینک کا لکھنا ہے کہ اس فوجی موجودگی کا اہم ترین جواز یہ ہے کہ مستقبل قریب میں شام یا روس کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں اس موجودگی کو پریشر پوائنٹ کے طور پر استعمال کر کے مقبول نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے لہذا اس علاقے میں امریکی موجودگی روسی-ایرانی-شامی منصوبوں کو مشکل میں ڈال دے گی کیونکہ یہ تینوں فریق اپنے سامنے موجود میدان کو خالی کرنے اور اپنے اثرورسوخ کو آگے بڑھانے کی خاطر خطے سے امریکی انخلاء کے لئے کوشاں ہیں۔

واضح رہے کہ التنف شام، عراق اور اردن کے درمیان بغداد-دمشق ہائی وے پر واقع ہے جس کے باعث شامی میدان جنگ میں اس کی اسٹریٹیجک اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ یاد رہے کہ سال 2016ء میں امریکی افواج کی جانب سے اس علاقے میں پہلا فوجی اڈہ قائم کیا گیا تھا جس کے بعد سے امریکی فوج کی جانب سے بغداد-دمشق ہائی وے کے ذریعے بشارالاسد کی شامی حکومت کو ملنے والی امداد کاٹ دی گئی تھی۔ مزید برآں یہ کہ امریکہ کی جانب سے التنف کے علاقے میں درمیانے رینج کا حامل "ہیمارس" (M142 HIMARS) میزائل سسٹم بھی نصب کیا جا چکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 899236
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش