0
Wednesday 25 Nov 2020 11:01

تھانہ کلچر کی تبدیلی، لاہور کے 16 ایس ایچ اوز کو داغدار ریکارڈ رکھنے پر بلیک لسٹ کر دیا گیا

تھانہ کلچر کی تبدیلی، لاہور کے 16 ایس ایچ اوز کو داغدار ریکارڈ رکھنے پر بلیک لسٹ کر دیا گیا
اسلام ٹائمز۔ پنجاب پولیس نے پہلی بار صوبائی دارالحکومت کے 16 اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) کو داغدار ریکارڈ رکھنے پر بلیک لسٹ کردیا ہے جس کے تحت وہ سٹی پولیس کے تین بڑے ونگز میں ایس ایچ او کی حیثیت سے تعینات نہیں ہوسکیں گے۔ ایک متعلقہ پیشرفت میں صوبائی دارالحکومت میں تھانہ کلچر کو بدلنے کے لیے مختلف دیگر ونگز کے 119 سب انسپکٹرز کو نئے ایس ایچ او تعینات کرنے کے لیے فہرست تیار کرلی گئی۔ اس اقدام کا مقصد شہر کے تمام 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز کی تبدیلی ہے جو ایک دہائی کے دوران بار بار پوسٹنگ حاصل کر رہے تھے یا (مبینہ طور پر) بدعنوانی، اراضی پر قبضہ، منشیات مافیا کی پشت پناہی کرنے اور مجرموں کے گینگ سے روابط رکھے ہوئے تھے۔

کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) عمر شیخ کی ہدایت پر لاہور پولیس میں ایس ایچ او کی حیثیت سے پوسٹنگ حاصل کرنے کا ریکارڈ طلب کیا گیا۔ واضح رہے کہ جرائم کی روک تھام ایک چیلنج بن گیا ہے جس کی وجہ سے ڈکیتی، گاڑی چھیننے اور زمینوں پر قبضے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ جرائم کی شرح میں مستقل اضافہ زیادہ تر بدعنوان ایس ایچ اوز کی (بار بار) تقرری کی وجہ سے ہے۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایک پولیس اہلکار جس نے اپنی 15 سالہ خدمات کے دوران شہر کے مختلف تھانوں میں خود کو 20 سے زائد بار ایس ایچ او کی حیثیت سے تعینات کروایا، نے فیصلہ کرنے والوں کو حیران کردیا۔

انہوں نے کہا کہ متعدد مرتبہ بدعنوانی سمیت دیگر الزامات میں ملازمت سے برطرف ہونے کے باوجود پولیس اہلکار خود کو بار بار ایس ایچ او تعینات کرانے میں کامیاب ہوا، وہ اتنا بااثر تھا کہ خود کو دوبارہ اپنے عہدے پر فائز کرلیتا تھا۔ ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز کی اکثریت متعدد الزامات میں (انکوائری کے بعد) برطرف، معطل یا تبادلہ کردیے جانے کے باوجود 10 سے زائد بار پوسٹنگ ہوئی۔ شہر میں اس طرح کے بہت سارے کیسز کا پتہ چلنے کے بعد پولیس ڈپارٹمنٹ نے آخرکار 16 ایس ایچ اوز کی ایک فہرست تیار کی۔ انہیں بلیک لسٹڈ ایس ایچ اوز کی کیٹیگری میں ڈالنے کے بعد لاہور سی سی پی او نے ڈی آئی جی آپریشنز کو ہدایت جاری کی کہ وہ ان کی 3 ونگز میں تقرری/تبادلے پر مکمل پابندی لگائیں۔

اسی طرح سی سی پی او نے ڈولفن فورس، سیکیورٹی ڈویژن، انسداد فسادات فورس سمیت مختلف ونگز کے 119 سب انسپکٹرز کا انٹرویو لیا تاکہ ان کی ایس ایچ او کی حیثیت سے تقرری پر غور کیا جاسکے۔یہ پولیس افسران وہ تھے جن کا کیریئر بے داغ ہے اور انہیں کبھی بھی ایس ایچ او کے عہدے پر تعینات نہیں کیا گیا تھا۔ سی سی پی او نے (انٹرویوز کے بعد) پہلے مرحلے میں ان میں سے 30 کو شارٹ لسٹ کیا تاکہ انہیں نیا کام سونپا جاسکے۔ ان میں سے 18 ایس ایچ اوز تقرری کے قابل قرار دیے گئے اور ان کے کیسز لاہور آپریشنز کے ڈی آئی جی اشفاق احمد خان کو بھجوادیے گئے۔
 
خبر کا کوڈ : 899819
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش