0
Wednesday 25 Nov 2020 20:51

غاصب صیہونی رژیم 1967ء سے تاحال 15,000 فلسطینی خواتین کو قید میں ڈال چکی ہے، رپورٹ

غاصب صیہونی رژیم 1967ء سے تاحال 15,000 فلسطینی خواتین کو قید میں ڈال چکی ہے، رپورٹ
اسلام ٹائمز۔ فلسطینی قیدیوں کے حوالے سے تحقیقات کرنے والے ایک خصوصی ادارے "ریاض الاشقر" نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم سال 1967ء سے لے کر اب تک 15 ہزار سے زائد جبکہ سال 2000ء میں شروع ہونے والے انتفاضے کے بعد سے کم از کم 2,250 فلسطینی خواتین کو گرفتار کر چکی ہے جن میں کمسن، مریض اور عمر رسیدہ خواتین بھی شامل ہیں۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق غاصب صیہونی رژیم نے "قدس و مسجد اقصی" کے دفاع کے لئے اکتوبر 2015ء میں شروع ہونے والی عوامی تحریک کے بعد سے فلسطینی خواتین کو قیدی بنانے کے اپنے اقدامات تیز کر رکھے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے جیلوں میں اس وقت بھی 39 فلسطینی خواتین قیدی موجود ہیں جن میں سے 14 ایسی مائیں ہیں جنہیں اپنے کمسن بچوں سے بھی ملنے کی اجازت نہیں جبکہ ان خواتین میں متعدد طالبات کے ساتھ ساتھ فلسطینی قانون ساز اسمبلی کی خواتین رکن بھی موجود ہیں۔

ریاض الاشقر نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم فلسطینی خواتین کو گرفتار کرنے کے اپنے اقدامات کے لئے مختلف جواز پیش کرتی ہے جن میں سے ایک؛ سوشل میڈیا پر غاصب صیہونی رژیم کے خلاف لکھی جانے والی "اشتعال انگیز" تحریروں کا الزام ہے۔ علاوہ ازیں فلسطینی خواتین کو "مزاحمتی کارروائیاں انجام دینے کی منصوبہ بندی" یا "مسجد اقصی کے دفاع میں شرکت" جیسے الزامات کے تحت بھی گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ اس ادارے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ فلسطینی خواتین کو "دامون" نامی اسرائیلی جیل میں انتہائی غیر انسانی ماحول میں قید رکھا جاتا ہے جبکہ فلسطینی خواتین کو وکیل رکھنے، علاج معالجہ کروانے اور اپنے خاندان سے ملاقات کے حق سمیت، ہر قسم کے بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صیہونی جیلوں میں قید فلسطینی خواتین قیدی اپنی نسبت غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے روا رکھی جانے والی "طبی غفلت" کی پالیسی سے بھی شدید نالاں ہیں جبکہ اس حوالے سے فلسطینی خواتین قیدیوں نے صیہونی جیل میں سالہا سال سے کسی بھی ڈاکٹر کے نہ ہونے پر باقاعدہ شکایت بھی کر رکھی ہے۔
خبر کا کوڈ : 899944
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش