1
Wednesday 25 Nov 2020 23:58

سعودی عرب نے امتِ مسلمہ کیخلاف امریکی-صیہونی محاذ اختیار کر لیا ہے، ولید القططی

سعودی عرب نے امتِ مسلمہ کیخلاف امریکی-صیہونی محاذ اختیار کر لیا ہے، ولید القططی
اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے مرکزی رہنما ولید القططی نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے ریاض میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے ساتھ ہونے والی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئِے کہا ہے کہ منافق سعودی رژیم نے بالآخر تمام نقاب الٹتے ہوئے اپنی امریکی-صیہونی وفاداریوں کو برملا کر دیا ہے۔ جہاد اسلامی کے مرکزی رہنما نے فلسطینی ای مجلے "فلسطین الیوم" کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فریق جو مسلمانوں کے قبلۂ اول "مسجد اقصٰی" سے ایسی غفلت برتے، حرمین شریفین کے حوالے سے بھی ایسا ہی عمل انجام دے گا۔ ولید القططی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سرپرستی میں شہر "نئوم" کے اندر ہونے والی اس ملاقات کا مقصد غاصب صیہونی رژیم اور بعض عرب ممالک کے درمیان نیا اقتصادی اتحاد بنانا ہے۔

فلسطینی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی کے مرکزی رہنما نے اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ وہ محاذ جس کی سربراہی اس وقت سعودی شاہی رژیم کے ہاتھ میں ہے، ایک مکمل امریکی-صیہونی کیمپ ہے جس کے بارے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ محاذ غاصب صیہونی رژیم کے وجود اور استحکام کو مزید مضبوط بنائے گا جبکہ اس مقصد کے حصول کے لئے دوسرے عرب ممالک پر؛ بظاہر سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے اس اتحاد میں شمولیت پر زور دیا جائے گا۔ ولید القططی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں اس وقت صرف 2 ہی محاذ موجود ہیں؛ ایک صیہونی-امریکی محاذ اور دوسرا فلسطینی مزاحمت پر مبنی امتِ مسلمہ کا محاذ جو خطے پر ہونے والے صیہونی حملے کا سدباب کرنے میں مصروف ہے جبکہ سعودی شاہی رژیم نے خطے میں امریکی-صیہونی محاذ کو انتخاب کر لیا ہے۔

جہاد اسلامی فی فلسطین کے مرکزی رہنما ولید القططی نے اپنی گفتگو کے آخر میں امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن کے بارے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم کے حوالے سے جوبائیڈن بھی ڈونلڈ ٹرمپ والی سیاست ہی جاری رکھے گا کیونکہ غاصب صیہونی رژیم کے مفاد کے حوالے سے تمام امریکی حکومتیں ایک جیسا عمل کرتی ہیں۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے آخری صدارتی ایام میں ایران پر اسرائیل یا امریکہ کے فوجی حملے پر مبنی میڈیا رپورٹس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر فوجی حملے کا امکان امریکہ کی تقریبا تمام حکومتوں میں موجود رہا ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت میں اس امکان میں شدت آ گئی ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں اپنے تمام حقوق کے حصول اور فلسطینی سرزمین کی آزادی کے لئے پوری طاقت کے ساتھ مزاحمت اور قیام پر زور دیا اور اس حوالے سے امریکہ کی آئندہ حکومت پر تکیہ نہ کرنے کی نصیحت کی۔
خبر کا کوڈ : 899979
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش