1
Thursday 26 Nov 2020 22:23

فلسطینی قیدی 104 دن کی بھوک ہڑتال کے بعد آزاد؛ فلسطین مذاکرات کے ذریعے آزاد نہیں ہوگا، ماہر الاخرس

فلسطینی قیدی 104 دن کی بھوک ہڑتال کے بعد آزاد؛ فلسطین مذاکرات کے ذریعے آزاد نہیں ہوگا، ماہر الاخرس
اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم، ناحق گرفتار کئے گئے فلسطینی قیدی کی جانب سے طولانی ترین بھوک ہڑتال کے آگے ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوگئی۔ عرب نیوز چینل المیادین کے مطابق اپنی غیر قانونی و ناجائز گرفتاری پر طولانی ترین بھوک ہڑتال کرنے والا فلسطینی قیدی "ماہر الاخرس" کو آزاد کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ماہر الاخرس کو آزادی کے بعد "جبارہ" بارڈر کراسنگ کے رستے مغربی کنارے میں لے جایا گیا ہے، جہاں سے انہیں نابلس کے "النجاح" ہسپتال میں منتقل کر دیا جائے گا۔ ماہر الاخرس نے اپنی آزادی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں قیام اور جفاکشی کے ذریعے آزاد ہوا ہوں اور اب میں آزادی اور عزت کے ساتھ زندگی گزاروں گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 104 دن کی بھوک ہڑتال کے بعد میں نے اپنی عزت و وقار کو محفوظ کیا ہے جبکہ "فلسطین" کسی بھی صورت مذاکرات کے ذریعے آزاد نہیں کروایا جا سکتا!!



واضح رہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے بغیر کسی الزام کے گرفتار کئے گئے فلسطینی قیدی ماہر الاخرس نے اپنی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف 104 دن بھوک ہڑتال کرکے احتجاج کیا جبکہ اس مدت کے بعد گذشتہ ماہ انہیں 26 نومبر 2020ء کے روز آزاد کرنے کا فیصلہ سنا دیا گیا تھا، جس پر وہ 6 نومبر کے روز بھوک ہڑتال ختم کرکے ہسپتال آنے پر راضی ہوگئے تھے۔ یاد رہے کہ 49 سالہ ماہر الاخرس نے 27 جون 2020ء سے اپنی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتال کر رکھی تھی جبکہ صیہونی عدالت ان کی آزادی کے بارے دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی درخواستوں کو اسرائیلی حکومت کی انتظامی گرفتاریوں کی پالیسی کے مدنظر مسترد کرتی چلی آرہی تھی۔ اس فلسطینی قیدی نے اپنی طولانی ترین بھوک ہڑتال کے ذریعے غاصب صیہونی رژیم کی "صوابدیدی گرفتاریوں کی پالیسی" کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 900170
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش