0
Sunday 29 Nov 2020 01:46

او آئی سی وزرائے خارجہ کے 47 ویں اجلاس میں اسلامو فوبیا کیخلاف قرارداد منظور

او آئی سی وزرائے خارجہ کے 47 ویں اجلاس میں اسلامو فوبیا کیخلاف قرارداد منظور
اسلام ٹائمز۔ نائجر کے دارالحکومت نیامے میں اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تحت کونسل برائے وزرائے خارجہ کے 47 ویں اجلاس میں اسلامو فوبیا کے خلاف قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد کے مطابق او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل نے اسلامو فوبیا پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسلامو فوبیا عصر حاضر میں نسل پرستی اور مذہبی بنیادوں پر تعصب کی شکل بن گئی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مذہبی عدم برداشت اور مسلمانوں کے خلاف منفی بیان بازی اسلامو فوبیا کی لہر میں شدت کے ثبوت ہیں۔ قرآن پاک، نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کے حالیہ واقعات سے دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ قرارداد کے مطابق عالمی انسانی حقوق کے تحت یہ آزادی اظہار کا جائز استعمال نہیں۔ اسلام اور دہشتگردی کو آپس میں جوڑنے کی کوششیں خطرناک ہیں۔ دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ غیر او آئی سی ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کے خلاف منفی پروپیگنڈے پر گہری تشویش ہے۔ عام مسلمانوں کے ساتھ منفی خیالات نتھی کرنے اور دہشتگردی سے انہیں جوڑنے کے الزامات مسترد کرتے ہیں۔ او آئی سی قرارداد میں نیوزی لینڈ میں 15 مارچ 2019ء کو لین ووڈ اور نورالہدیٰ مساجد میں 51 مسلمانوں کی شہادت کا حوالہ دیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسلام اور نبی کریمﷺ سے مسلمانوں کی محبت و عقیدت کے بارے میں آگاہی اور شعور پھیلانے کی ضرورت ہے۔ تمام مذاہب کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور احترام کی اقدار کے فروغ کی ضرورت ہے۔ اسلام سے متعلق منفی اور گمراہ کن اطلاعات کے پھیلاوَ کو روکنے کی ضرورت ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منایا جائے. او آئی سی کے نیویارک میں مستقل مشن کو اجازت دی جاتی ہے کہ جنرل اسمبلی میں قرارداد پیش کرے۔

جنرل اسمبلی میں 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کی تحریک پیش کی جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسلام کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کرنے کے لیے او آئی سی رکن ممالک میں خصوصی سرگرمیاں اور تقاریب کی جائیں۔ او آئی سی وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس میں تنازعہ جموں و کشمیر پر بھی قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر تنازعہ 7 سے زائد دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔ بھارت کے 5 اگست 2019ء کے اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی براہ راست توہین ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارتی اقدامات کا مقصد مقبوضہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور استصواب رائے سمیت کشمیریوں کے دیگر حقوق چھیننا ہے۔ بھارتی جارحانہ رویہ، بالاکوٹ سانحہ، ایل او سی اور ورکنگ باوَنڈری پر جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت پر زور دیا جاتا ہے کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کا کردار ایل او سی کے دونوں طرف بڑھائے۔ بھارت جموں و کشمیر، سرکریک اور دریائی پانی سمیت تمام تنازعات عالمی قانون اور ماضی کے معاہدات کے مطابق طے کرے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صورتحال کی نگرانی کرے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی جلد بحالی کے لیے کردار ادا کرے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ خصوصی ایلچی کا تقرر کریں۔ 5 اگست 2019ء کے بعد جموں و کشمیر کے تنازعہ کے جلد حل کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 900586
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش