مالی اعانت حاصل کرنے کیلئے میں نے 2 بار سعودی عرب کا دورہ کیا، داعشی قاضی کے اعترافات
29 Nov 2020 20:36
میڈیا پر جاری ہونیوالے ایک انٹرویو میں گرفتار شدہ داعشی قاضی "شفاء النعمہ" نے داعش کی جانب سے نبی خدا حضرت یونس علیہ السلام کے حرم مطہر کو دھماکہ خیز مواد کے ذریعے تباہ کر دیئے جانے کے بارے بتایا کہ اس دھماکے کے ایک روز بعد میں نے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کیلئے جھوٹ اور خرافات کا سہارا لیا جبکہ داعش کو دراصل اس مقبرے کے نیچے واقع 2000 قبل مسیح سے تعلق رکھنے والے اشوریہ شاہی سلسلے کے مدفون محل کی تلاش تھی۔
اسلام ٹائمز۔ عراقی عوامی مزاحمتی فورس حشد الشعبی کے ہاتھوں 18 جنوری 2020ء کے روز موصل کے مشرقی علاقے سے اپنے بھائی کے ہمراہ گرفتار ہونے والے داعشی قاضی شفاء النعمہ نے اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا ہے کہ وہ سعودی عرب سے مالی اعانت حاصل کیا کرتا تھا۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق داعشی قاضی نے میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں اپنے ذاتی شدت پسندانہ رجحانات سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ میں سال 2003ء سے قبل بھی شدت پسند تفکرات کا حامل تھا جب میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ایک ہمسایہ ملک میں گیا اور پھر اس کے بعد ایک شدت پسند گروہ میں رکنیت کے باعث سال 1997ء میں سابق عراقی حکومت کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
گرفتار شدہ داعشی قاضی نے اپنے انٹرویو میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ سال 2006ء میں، جب مسلح جنگجو (دہشتگرد) تیزی کے ساتھ پیشقدمی کر رہے تھے، میں مکہ مکرمہ کے اندر ایک یورپی شہریت کے حامل عرب شہری "ابو مصطفی العراقی" سے ملا جس نے مجھ سے عراق میں موجود مسلح گروپس کے بارے کافی کچھ پوچھا۔ شفاء النعمہ نے کہا کہ اس سفر سے میں نے "حفظ قرآن کریم سنٹر" کھولنے کے لئے بطور کافی رقم جمع کر لی تھی لہذا میں نے یہ حفظ قرآن سنٹر کھول کر مسلح گروہوں کی مزید حمایت حاصل کرنا شروع کر دی۔
خبر کا کوڈ: 900702