1
Monday 30 Nov 2020 18:45

ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیاں ایرانی علمی پیشرفت کی رفتار کم نہیں کرسکتیں، امریکی جوہری ماہر

ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیاں ایرانی علمی پیشرفت کی رفتار کم نہیں کرسکتیں، امریکی جوہری ماہر
اسلام ٹائمز۔ ممتاز ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کی ٹارگٹ کلنگ اور اس مجرمانہ کارروائی کے بھرپور جواب پر مبنی ایرانی اعلان کے حوالے سے امریکی جوہری ماہر، یونیورسٹی پروفیسر اور معروف تجزیہ نگار جیفرے لیوس (Jeffrey Lewis) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کی یہ کارروائیاں ایرانی علمی پیشرفت کی رفتار کو کسی طور کم نہیں کر سکتیں۔ جیفرے لیوس نے امریکی نیوز چینل سی این این (CNN) کو انٹرویو دیتے ہوئے اس سوال کے جواب میں کہ ٹارگٹ کلنگ کی اس کارروائی کے جواب کے طور پر ایران کے پاس کیا اختیارات موجود ہیں، کہا کہ اس حوالے سے ایران کے پاس بہت زیادہ اختیارات موجود ہیں، تاہم اصلی سوال یہ ہے کہ وہ کس صورت میں اپنا جواب دینا چاہے گا، آیا وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے خلاف (فوجی ٹکراؤ کے ذریعے) سنجیدہ خطرہ مول لینا چاہے گا یا جوبائیڈن کی آئندہ حکومت کے ساتھ مخاصمت چھیڑے گا!! اس بات کا تعیّن کرنا انتہائی سخت ہے۔

جوہری عدم پھیلاؤ اور جیوپولیٹیکس کے امریکی ماہر نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ یہ انتہائی خطرناک لمحات ہیں جبکہ میرے خیال میں جاری سال کے آغاز میں جب ایران نے (سپاہ قدس کے کمانڈر) جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ کے جواب میں عراق میں واقع امریکی فوجی اڈے پر میزائلوں کی بارش کر دی تھی اور وہ میزائل حملہ بہت وسیع اور بڑا تھا، جس سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوسکتی تھیں لیکن کوئی مارا نہیں گیا تھا۔ لہذا امید ہے کہ ہم اس مرتبہ بھی ویسے ہی خوش قسمت رہیں گے، جیسا کہ تب تھے! میزبان کے اس سوال پر کہ فرض کریں کہ صیہونی رژیم نے یہ کارروائی انجام دی ہو تو اسے اس کارروائی سے کیا فائدہ ملا اور وہ کیا نقصانات اٹھا سکتی ہے، کہا کہ میرے خیال میں اس بات کا دارومدار اسرائیل کے تزویراتی مفادات کے بارے ہر شخص کی اپنی نظر پر ہے، کیونکہ اگر اس کارروائی کا مقصد یہ ہو کہ وہ ایران کے ساتھ ممکنہ کسی بھی قسم کی سفارتکاری کو (قبل از وقت) تباہ کر دے تو میرے خیال میں یہ حملہ کافی حد تک کامیاب رہا ہے۔

امریکی یونیورسٹی ایم آئی آئی ایس (Middlebury Institute of International Studies at Monterey) میں عدم جوہری پھیلاؤ اور خارجہ پالیسی کے استاد نے مزید کہا کہ انہوں نے ایک سائنسدان کو قتل کیا ہے، تاہم حقیقت میں وہ جس چیز کو قتل کرنا چاہتے تھے، وہ ایرانی جوہری معاہدے میں (امریکی) واپسی تھی، جبکہ اگر ایران نے اپنا انتقام بھی لے لیا تو (واپسی کا کام) انتہائی سخت ہو جائے گا۔ تاہم اگر ایران کوئی (جوابی) کارروائی نہ کرے، تب بھی اس کے ساتھ کسی ممکنہ معاہدے کے طے پانے کے امکانات کم ہوں گے۔ جیفرے لیوس نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس سائنسدان کی ٹارگٹ کلنگ ایرانی جوہری پروگرام کی پیشرفت میں کمی کا باعث بنے گی، کہا کہ ہم اس صورتحال کا قبل ازیں بھی مشاہدہ کرچکے ہیں، جب سال 2011ء میں ہونے والے ایک دھماکے میں میزائل کے ٹھوس ایندھن سے متعلق ایران کی ساری کی ساری ٹیم اپنے سربراہ سمیت اڑ گئی تھی، تاہم یہ پروگرام چند ایک سال سے زیادہ ملتوی نہیں رہا۔

جیفرے لیوس نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ پھر ہم نے دیکھا کہ ایران نے بڑی تیزی کے ساتھ اپنی ٹیم کو مکمل کر لیا اور تمام تنصیبات کو دوبارہ سے چالو کرتے ہوئے سابقہ ٹیم کی جانب سے ڈیزائن کردہ (ٹھوس ایندھن کے حامل) میزائل تاحال (کامیابی کے ساتھ) لانچ کر رہے ہیں۔ امریکی ماہر نے کہا کہ ان تجربات کی بناء پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ شاید اس وقت ایسی ٹارگٹ کلنگ انجام دے کر اسرائیلی خوش ہوں، تاہم ایسے کوئی شواہد موجود نہیں، جو یہ ثابت کریں کہ اس کارروائی کے ذریعے ایرانی جوہری پیشرفت کی رفتار میں کمی لائی جا سکے گی بلکہ یہ اقدام انہیں پہلے سے بڑھ کر تیزی کے ساتھ عمل کرنے پر اکسائے گا!

امریکی تجزیہ نگار نے اس سوال کے جواب میں کہ جوبائیڈن کے اقتدار میں آجانے کے بعد ایرانی جوہری معاہدے میں امریکہ کی شمولیت کے کس قدر امکانات موجود ہیں اور تہران جوہری معاہدے میں واپسی کے لئے کیا طلب کرسکتا ہے جبکہ بائیڈن کا ایران سے کیا مطالبہ ہوگا، کہا کہ میرا خیال ہے کہ بائیڈن کی حکومت ایران سے چاہے گی کہ وہ معاہدے میں واپس پلٹ آئے جبکہ یہ ایک ایسی چیز ہے، جس کے بارے ایران کہہ چکا ہے کہ وہ پابندیوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی یہ کام انجام دے گا۔ جیفرے لیوس نے کہا کہ میرے خیال میں ان کے لئے سب سے بڑا چیلنج؛ کم مدت کے دوران ان اقدامات کو ترتیب دینا ہے کہ وہ ایسے کچھ سلسلہ وار اقدامات کریں کہ ایران پر عائد پابندیاں ختم ہو جائیں اور یوں ایران معاہدے میں واپس آجائے اور پھر جس مقام پر پہلے ہم تھے، وہیں واپس پلٹ جائیں۔ لوئیس نے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ (یہ اقدامات) معاہدے کے ہمراہ موجود سیاسی ماحول کو کمزور کر دیں گے۔ تاہم جو کچھ ہم سمجھے ہیں یہ ہے کہ اگر سیاسی ارادہ موجود ہو تو تکنیکی راہِ حل ڈھونڈا جا سکتا ہے۔
ملاحظہ کیجئے اس ویڈیو میں:

خبر کا کوڈ : 900859
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش