0
Monday 30 Nov 2020 23:48

لیگی حکومت نے اپنی جیبیں بھرنے کے لیے توانائی کے مہنگے معاہدے کیے، عمر ایوب

لیگی حکومت نے اپنی جیبیں بھرنے کے لیے توانائی کے مہنگے معاہدے کیے، عمر ایوب
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنی جیبیں بھرنے کے لیے توانائی کے مہنگے معاہدے کیے، چند ووٹوں کے لیے بجلی چوری پر قابو پانے کے لیے کچھ نہیں کیا اور بجلی کی ترسیل کے نظام کو بھی مکمل طور پر نظر انداز کیا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب انے کہا کہ ایک سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے غلط حقائق آج میڈیا کے سامنے بیان کیے ہیں، ہم وہ حقائق سامنے رکھنا چاہتے ہیں جن کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت بارودی سرنگیں بچھا کر گئی تاکہ آنے والی حکومت کے لیے دشواریاں پیدا ہوں، انہوں نے اس کے لیے ملک کے مستقبل کو بھی داؤ پر لگا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے منصوبوں کے بارے میں بڑی باتیں کی جاتی ہیں لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ کس قیمت پر لگائے گئے، یہ فراڈ کی ایک داستان ہے، نندی پور پاور پراجیکٹ میں 80 ارب روپے کا ٹیکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے قوم کو لگایا، پی ایس او کو جو رقم دینی تھی وہ نندی پاور پراجیکٹ کی انتظامیہ نے پی ایس او کو دی ہی نہیں اور دوسری مد میں وہ خرچ کر دیے۔ عمر ایوب نے کہا کہ اس معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کی گئیں جس میں یہ انکشاف ہوا کہ پی ایس او کے اکاؤنٹ پر سابق حکمرانوں نے ڈاکا مارا، ایف آئی اے کو کیس ہم نے بھیج دیا ہے تاکہ وہ تحقیقات کرے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 70 فیصد توانائی درآمدی ایندھن پر منتقل کر دی گئی تھی، 14 ارب ڈالر تیل و گیس درآمد کرنے پر ہم خرچ کرتے ہیں، سابق حکومت نے تقریباً 4 ہزار میگاواٹ کے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی کٹوتی کر دی اور مہنگے منصوبے لگائے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے ان منصوبوں کو پھر بحال کیا ہے اور ہم قابل تجدید توانائی پالیسی لائے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں تھر کول موجود ہے لیکن یہاں پر درآمدی کوئلے کا منصوبہ اس علاقہ میں لگایا گیا ہے جہاں پر زرخیز زمین موجود ہے، کئی پلانٹس کی قیمت تو 30 فیصد تک زیادہ تھی، جو معاہدے کیے انہوں نے غلط کئے، اپ فرنٹ ٹیرف دس سال پر کر دیا جس کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی کیونکہ مختلف لوگوں کے مفادات اس میں ملوث تھے، اس لیے اپنے مفادات کی خاطر قوم کا مستقبل گروی رکھ دیا اور اپنے آدھے پاؤ گوشت کے لیے پوری بھینس ذبح کی گئی، یہ وہ غلط معاہدے ہیں جن کا خمیازہ بھگت رہے ہیں اور دوبارہ ان کمپنیوں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق حکومت کے نمائندے ٹیرف اور گردشی قرضے کی باتیں کرتے ہیں لیکن انہوں نے اپنے دور میں ٹیرف ڈیڑھ، پونے دو سال تک بڑھایا ہی نہیں کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ الیکشن کے بعد اگلی حکومت یہ ٹیرف بڑھائے، جہاں پر بجلی چوری ہوتی تھی وہاں انہوں نے کھلی بجلی دی تاکہ انہیں چند ووٹ ملیں لیکن لوگوں نے ان تمام معاملات کو دیکھا اور انہیں بری طرح شکست ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹرانسمیشن سسٹم پر بھی کچھ نہیں کیا، تحریک انصاف کی حکومت نے دو سال میں 47 ارب روپے 220 کے وی اور 500 کے وی کے سسٹم پر خرچ کر کے 4 ہزار 275 میگاواٹ مزید بجلی بھی سسٹم میں شامل کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصل حقائق ہیں جو ہم پیش کر رہے ہیں، کہا جاتا ہے کہ چور چوری سے چلا جاتا ہے لیکن ہیرا پھیری سے باز نہیں آتا، (ن) لیگ کے رہنماؤں کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہیرا پھیری کر کے لوگوں کے گمراہ کیا جائے اور غلط حقائق پیش کر کے اصل جرائم پر پردہ ڈالا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں عمر ایوب نے کہا کہ گردشی قرضہ کوویڈ 19 سے پہلے 14 سے 15 ارب روپے ماہانہ پر لے آئے تھے لیکن اس کے بعد بلوں میں صارفین کو ریلیف دیا گیا، سابق حکومت نے اپنے آخری سال میں بجلی کا ٹیرف نہیں بڑھایا اور گردشی قرضہ 435 ارب روپے تک بڑھا دیا۔
خبر کا کوڈ : 900923
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش