0
Tuesday 1 Dec 2020 10:57

دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج چوتھے دن بھی جاری

دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج چوتھے دن بھی جاری
اسلام ٹائمز۔ بھارت میں تین نئے زراعتی قوانین کے خلاف پنجاب، ہریانہ سمیت متعدد ریاستوں کے ہزاروں کسانوں کا احتجاج دہلی کی سرحدوں پر آج چوتھے دن بھی جاری ہے۔ پنجاب، ہریانہ، اترپردیش اور اتراکھنڈ کے ہزاروں کسانوں نے دہلی کے ٹکری بارڈر اور سندھو سرحد کو مکمل طور پر جام کردیا ہے۔ تین دنوں کی تعطیل کے بعد آج دفاتر اور کاروباری اداروں کے کھلنے سے ٹریفک کا مسئلہ مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ کسان تنظیموں نے آج احتجاج کے چوتھے روز ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ نئے زراعتی قوانین کے خاتمے، کم سے کم سپورٹ قیمت کی بحالی، بجلی کے آرڈیننس اور پرالی جلانے پر جرمانے بات چیت کرنے کے مطالبے پر قائم ہیں۔ دریں اثناء نریندر مودی نے بنارس الٰہ آباد نیشنل ہائی وے پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب میں دعوی کیا کہ کسانوں کو اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ گمراہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے آج اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ مشتعل کسانوں سے بات کرکے ان کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے اور بات چیت کے لئے کوئی شرط نہیں ہے اور نہ ہی اس کے ذہن میں کوئی تعصب ہے۔

شہری ترقیات کے بھارتی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے یہاں ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کسانوں کے تمام مسائل کو دور کرنے اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے پُرعزم ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، زراعت اور کسان بہبود کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے بار بار کہا ہے کہ مشتعل کسانوں کی پریشانیوں کو بغیر کسی تعصب یا شرط کے سنا جائے گا اور ان پر کھلے ذہن سے غور کیا جائے گا۔ حکومت کسانوں کے ہر مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے۔ دوسری طرف وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے وزیر داخلہ امت شاہ سے بات چیت کی۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دونوں لیڈروں کے درمیان کسانوں کی تحریک کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے تاہم اس بات چیت کی تفصیلات نہیں مل سکیں۔ ادھر آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی نے نئے زراعتی قوانین کو واپس لینے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 900966
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش