QR CodeQR Code

وزارتِ دفاع میں بھرتی کیلئے مسلک کا خانہ ہائیکورٹ میں چیلنج

2 Dec 2020 13:16

درخواستگزار ثمرہ ملک ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ وزارتِ دفاع نے سرکاری نوکریوں کیلئے ایک مستقل پرفارما جاری کر رکھا ہے، پرفارما میں امیدواروں پر مسلک ظاہر کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے، پاکستان پہلے ہی فرقہ واریت کی لپیٹ میں ہے، سرکاری نوکریوں کیلئے مسلک ظاہر کرنے کی شرط عائد کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔


اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے وزارت دفاع میں بھرتی کیلئے مسلک کا متنازع خانہ شامل کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع سے تین ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس جواد حسن نے ثمرہ ملک ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار ثمرہ ملک ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ وزارتِ دفاع نے سرکاری نوکریوں کیلئے ایک مستقل پرفارما جاری کر رکھا ہے، پرفارما میں امیدواروں پر مسلک ظاہر کرنے پر شرط عائد کی گئی ہے، پاکستان پہلے ہی فرقہ واریت کی لپیٹ میں ہے، سرکاری نوکریوں کیلئے مسلک ظاہر کرنے کی شرط عائد کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید نشاندہی کی کہ آئین کے آرٹیکل 33 اور 31 ایسے متنازع اقدامات کی نفی کرتے ہیں۔ انہوں نے استدعا کی کہ وزارت دفاع کا سرکاری نوکریوں کیلئے متنازع پرفارما غیر آئینی قرار دیا جائے۔ عدالت نے سیکرٹری دفاع سے تین ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔


خبر کا کوڈ: 901202

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/901202/وزارت-دفاع-میں-بھرتی-کیلئے-مسلک-کا-خانہ-ہائیکورٹ-چیلنج

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org