0
Wednesday 2 Dec 2020 23:10

سراج الحق کیجانب سے اسرائیل کیخلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد سینیٹ میں جمع 

سراج الحق کیجانب سے اسرائیل کیخلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد سینیٹ میں جمع 
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی سرزمین پر قبضہ، توسیع پسندانہ عزائم، نئی یہودی بستیوں کے مسلسل قیام، فلسطینی عوام کیساتھ گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری ظلم و جبر کے خلاف اور فلسطینی حکومت اور عوام کیساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی پر مبنی تفصیلی قرارداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دی۔ قرارداد میں اسرائیل کو تسلیم کرنے، اسرائیل کے بارے میں نرم گوشہ رکھنے اور اس حوالے سے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر بعض عناصر کی طرف سے بیانات اور پروگرامات کرنے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ قرارداد میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینی سرزمین پر قبضہ، توسیع پسندانہ عزائم، نئی یہودی بستیوں کے مسلسل قیام، فلسطینی عوام کیساتھ گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری ظلم و جبر کی شدید مذمت بھی کی گئی ہے اور فلسطینی حکومت اور عوام کیساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔

قرارداد میں سینیٹ کے ایوان کی طرف سے حکومت کی توجہ اسرائیل کے حوالہ سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی طرف سے قیام پاکستان اور قیام پاکستان کے بعد اختیار کی گئی انتہائی جرات مندانہ اور مضبوط پالیسی کی طرف بھی مبذول کرائی گئی ہے، جس میں اسرائیلی سفارتکار نے اسرائیل پاکستان تعلقات قائم کرنے کے حوالہ سے قائداعظم محمد علی جناح کو ٹیلیگرام بھیجا تو قائد کا جواب تھا کہ یہ امت کے قلب میں خنجر گھسایا گیا ہے، یہ ایک ناجائز ریاست ہے، جسے پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ قرارداد میں سینیٹ کے ایوان کی طرف سے حکومت کی توجہ قیام پاکستان کے بعد بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے بی بی سی کے نمائندہ کو دیئے گئے اس انٹرویو کی طرف بھی مبذول کرائی گئی ہے، جس میں قائداعظم نے اسرائیل سے متعلق اقوام متحدہ کے فیصلہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ برصغیر کے مسلمان تقسیمِ فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کے ظالمانہ، ناجائز اور غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف شدید ترین لب و لہجہ میں احتجاج کرتے ہیں۔ ہمارا حسن انصاف ہمیں مجبور کرتا ہے کہ ہم فلسطینیوں کی ہر ممکن طریقہ سے مدد کریں۔

قرارداد میں سینیٹ کے ایوان کی طرف سے مزید حکومت کی توجہ بانی پاکستان کے اس اندیشہ کی طرف بھی مبذول کرائی گئی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر تقسیمِ فلسطین کا منصوبہ مسترد نہیں کیا گیا تو ایک خوفناک اور بے مثال چپقلش کا شروع ہوجانا ناگزیر اور لازمی امر ہے۔ ایسی صورتِ حال میں پاکستان کے پاس اور کوئی چارہ نہ ہوگا کہ ان (فلسطینیوں) کی مکمل اور غیر مشروط حمایت کرے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ سینیٹ کا یہ ایوان حکومت کی توجہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کو اسرائیل تسلیم کرنے کے عوض کی گئی پیش کش کی طرف بھی مبذول کراتا ہے کہ جس میں ان کو ایک بڑی رقم بطور امداد پیش کرنے کا لالچ دیا گیا تھا، جس کی مالیت اربوں میں تھی اور شرط یہ تھی کہ ایک دفعہ وہ اپنی زبان سے اسرائیل کو تسلیم کر لیں۔ لیکن لیاقت علی خان نے اس وقت بہت سختی کے ساتھ یہ واضح کیا کہ ایسا ہونا کسی صورت بھی ممکن نہیں ہے اور کہا کہ پاکستان کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ سینیٹ کا یہ ایوان حکومت کی توجہ قیام پاکستان کے چند سال بعد اسرائیلیوں کے ان بیانات کی طرف بھی مبذول کراتا ہے، جس میں کہا گیا کہ تمہیں عربوں سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ اصل خطرہ پاکستان سے ہے۔ قرارداد میں حکومت کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت اس حوالے سے قائداعظم محمد علی جناح کے اصولی موقف کی روشنی میں اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے موقف پر ڈٹ جائے اور اس سلسلے میں کسی قسم کے اندرونی و بیرونی دباو کو خاطر میں نہ لائے۔
خبر کا کوڈ : 901306
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش