0
Thursday 3 Dec 2020 22:05

حضور کی شان میں گستاخی ہو اور کوئی خاموش رہے یہ کیسے ممکن ہے، چیف جسٹس

حضور کی شان میں گستاخی ہو اور کوئی خاموش رہے یہ کیسے ممکن ہے، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں انبیاء کرام اور صحابہ کرام کی توہین کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے توہین رسالت اور مقدس ہستیوں کی توہین پر قانون کے از خود حرکت میں آنے سے متعلق رولز پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت میں وفاقی حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کیخلاف گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے، سائبر کرائم رولز میں شکایات کے اندراج اور کارروائی کا ذکر موجود ہے۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ یہ کوئی سیکولر حکومت ہے جس نے یہ رولز منظور کئے ہیں، آپ نے جو رولز جمع کروائے ہیں اس سے ایسا لگتا ہے کہ جو آدمی متاثر ہے صرف وہی شکایت درج کروا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حضور کی شان میں گستاخی ہو اور کوئی خاموش رہے یہ کیسے ممکن ہے۔

چیف جسٹس محمد قاسم خان کا کہنا تھا کہ میں تو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کے معاملے میں بڑا کلیئر ہوں، اگر ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر لوگ مقرر کر رکھے ہیں تو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا معاملہ بھی تو قانون میں شامل ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ اس امت کو مر جانا چاہئے کہ اگر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین ہو تو وہ کچھ کر نہ سکے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان کا کہنا تھاکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کیخلاف رولز موجود ہیں، اس معاملے پر 9 مقدمات درج کئے ہیں، عدالت اس معاملے پر معاونت فراہم کرنے کیلئے مہلت دے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں تک کیلئے ملتوی کر دی۔
خبر کا کوڈ : 901483
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش