1
Thursday 3 Dec 2020 23:35

امریکہ شرائط عائد کرنیکی پوزیشن میں نہیں، یورپ خطے میں جاری اپنی شرارتیں بند کرے، جواد ظریف

امریکہ شرائط عائد کرنیکی پوزیشن میں نہیں، یورپ خطے میں جاری اپنی شرارتیں بند کرے، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے آج سہ پہر بحیرۂ روم میں مشترکہ مفادات کے حوالے سے متعدد ممالک پر مشتمل فورم "بحیرۂ روم ڈائیلاگ" کی میڈ 2020ء میٹنگ (Mediterranean Dialogue meeting-MED 2020) سے خطاب کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے یورپی ممالک کے پلیٹ فارم سے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ ایران میں کرونا وائرس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے جبکہ امریکہ کی غیر قانونی و یکطرفہ پابندیوں کے باعث ایران کو طبی ساز و سامان اور ادویات کی خریداری میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ محمد جواد ظریف نے اپنے خطاب میں ایرانی جوہری معاہدے اور اس حوالے سے یورپ کی جانب سے اپنے معاہدوں پر عملدرآمد نہ کئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس انتہائی قابل اور ذمہ دار طبی عملہ موجود ہے، تاہم ہمارا ملک حد سے بڑھی ہوئی ایک ایسی غیر انسانی اقتصادی جنگ کا شکار ہے، جس سے دنیا کا کوئی دوسرا خطہ تاحال روبرو نہیں ہوا، جس کے باعث کرونا سے مقابلے کے حوالے سے حالات ابتر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں کے باعث حتیٰ ویکسین کی خریداری کے لئے بھی دوسرے ممالک میں موجود اپنے قومی اثاثوں کو استعمال کرنے نہیں دیا جا رہا، جو انتہائی غیر انسانی عمل ہے۔

ظریف: تا زمانیکه غرب به اقدامات شرورانه در منطقه پایان ندهد باید خفه شود

ایرانی وزیر خارجہ نے بحیرۂ روم گفتگو کی آنلائن میٹنگ سے خطاب میں نومنتخب امریکی صدر کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی کا عندیہ دیئے جانے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے میں امریکہ کی دوبارہ شمولیت کے حوالے سے میں کہوں گا کہ امریکہ جوہری معاہدے سے دستبردار ہوچکا ہے، تاہم اقوام متحدہ سے تاحال خارج نہیں ہوا، لہذا اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 پر مکمل عملدرآمد کا ذمہ دار ہے۔ محمد جود ظریف نے کہا کہ امریکہ نے اس قرارداد کی کھلی خلاف ورزی کی ہے، کیونکہ ڈونلڈ حکومت ایک سرکش حکومت ہے، تاہم اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2231 پر عملدرآمد کیا جانا چاہیئے! انہوں نے کہا کہ امریکہ اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ شرائط کا تعین کرسکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ترک کر دے! جبکہ یہ کوئی ایسی بات نہیں جس پر مذاکرات کئے جا سکیں!



یورپی خارجہ کونسل کے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ سے متعلق پروگرام کی نائب سربراہ ایلی جیرانمایہ (Ellie Geranmayeh) اور اٹلی کے انسٹیٹیوٹ برائے عالمی سیاست (ISPI) کے نائب صدر پاؤلو ماگری (Paolo Magri) کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں یورپی ممالک کے شرپسندانہ اقدامات کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ (خطے میں) اسلحے کی دوڑ کی جانب نگاہ دوڑایئے! گذشتہ سال کے دوران خطے میں مغرب کی جانب سے بیچا جانے والا اسلحہ، پوری دنیا میں بیچے جانے والے اسلحے سے زیادہ تھا!! انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں 100 ارب سے زائد مالیت کا اسلحہ بیچا جا چکا ہے۔

محمد جواد ظریف نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا مغرب خطے میں جاری اپنے شرپسندانہ اقدامات کو ترک کرنے پر تیار ہے؟ مغرب نے یمن پر مسلط کردہ جنگ کی حمایت کی ہے اور گو کہ زیان سے فلسطینیوں کی سرزمین کے اسرائیل کے ساتھ ملحق کرنے کے گھناؤنے اقدام کی حمایت نہیں کی، تاہم اپنے کردار سے اس عمل کی کھل کر مدد کی ہے۔ انہوں نے ایران کے خلاف اسرائیلی اشتعال انگیز اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کس قانون کی بناء پر ایران کے خلاف دہشتگردانہ اقدامات انجام دیتا ہے اور خصوصاً ایران کی سرزمین پر ایرانی سائنسدان کی ٹاگٹ کلنگ کا مرتکب ہوتا ہے جبکہ اس مذموم اقدام پر اسے کسی عالمی ردعمل کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا، بالخصوص مغربی دنیا کی جانب سے بھی اس کے وحشیانہ اقدام کی مذمت تک نہیں کی جاتی۔؟ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ یورپ پہلے خطے میں جاری اپنے شرپسندانہ اقدامات کو ترک کرے اور پھر مذاکرات کی بات کرے، تاہم جب تک وہ شرارت پر مبنی اپنے اقدامات ترک نہیں کرتا؛ اپنا منہ بند رکھے!!

محمد جواد ظریف نے ممتاز ایرانی سائنسدان کی ٹارگٹ کلنگ پر مبنی اسرائیل کے غیر انسانی اقدام پر برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی مکمل خاموشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ ہمارے انتہائی محترم جوہری سائنسدان کی ٹارگٹ کلنگ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی بلکہ انتہائی گھناؤنا و غیر انسانی اقدام تھا، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، جبکہ ہمیں توقع ہے کہ 3 یورپی ممالک؛ فرانس، جرمنی اور برطانیہ بھی اس وحشیانہ اقدام کی کھل کر مذمت کریں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنی گفتگو میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ بعض یورپی ممالک کی جانب سے اس غیر انسانی اقدام کی مذمت کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں، تاہم 3 یورپی ممالک (برطانیہ، فرانس اور جرمنی) نے اس سو فیصد دہشتگردانہ اقدام کی تاحال مذمت نہیں کی۔

انہوں نے جوہری حوالے سے یورپی ممالک کی ذمہ داریوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ اور یورپی ممالک جوہری معاہدے کے مطابق اپنی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کریں تو نہ صرف جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں کے خلاف ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے تصویب کئے جانے والے نئے قانون پر عملدرآمد روک دیا جائے گا بلکہ جوہری معاہدے کی شق نمبر 36 کے مطابق ایران کی جانب سے اٹھائے گئے جوابی اقدامات بھی واپس پلٹا دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دنیا کے تمام مقامات کے ساتھ ایران کے اقتصادی روابط بحال ہونے دیئے جائیں اور مزید کوئی ظالمانہ مطالبہ نہ کیا جائے تو اس صورت میں ایران بھی جوہری معاہدے پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائے گا۔
خبر کا کوڈ : 901499
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش