0
Sunday 6 Dec 2020 21:25

بھارتی حکومت اور احتجاجی کسانوں کے درمیان بات چیت ناکام

بھارتی حکومت اور احتجاجی کسانوں کے درمیان بات چیت ناکام
اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکومت اور نئی دہلی میں مظاہرہ کرنے والے کسانوں کے درمیان آج چھٹے دور کی بات چیت بھی غیر نتیجہ خیز رہی۔ کسانوں کی تنظیموں کے قائدین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبے پر بضد رہے اور اس معاملہ پر حکومت سے ہاں یا نہیں میں جواب طلب کرتے ہوئے انہوں نے میٹنگ کے دوران خاموشی اختیار کر لی۔ وہیں تعطل ختم کرنے کے لئے حکومت نے 9 دسمبر کو ایک اور اجلاس طلب کیا ہے۔ تین مرکزی وزراء اور سینئر عہدیداروں کے ساتھ چار گھنٹے طویل بات چیت کے بعد کسان قائدین نے کہا کہ حکومت نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے حتمی تجویز پیش کرنے کی غرض سے اندرونی گفتگو کے لئے مزید وقت طلب کیا ہے۔

بھارتی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ حکومت اجلاس میں موجود 40 کسان قائدین سے اپنے اہم خدشات پر ٹھوس تجاویز چاہتی تھی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے تعاون سے کوئی حل نکالا جائے گا۔ کسانوں نے 8 دسمبر کو ’بھارت بند‘ کا اعلان کیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومت ان کے مطالبات پر راضی نہیں ہوئی تو، احتجاج کو تیز تر کر دیا جائے گا اور قومی دارالحکومت آنے والے مزید راستوں کو بند کر دیا جائے گا۔ ٹریڈ یونینوں اور متعدد دیگر تنظیموں نے بھی کسانوں کی اس تحریک کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔

اجلاس میں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسان قائدین سے اپیل کی کہ وہ بزرگ، خواتین اور بچوں کو احتجاج کے مقامات سے گھر واپس بھیج دیں۔ وزیر زراعت تومر نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی قیادت کی اور ریلوے، تجارت اور خوراک کے وزیر پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے تجارت سوم پرکاش بھی اجلاس میں موجود رہے۔ اجلاس کے بعد وزیر زراعت نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کو یقین دلایا ہے کہ کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) پر خریداری جاری رہے گی اور منڈیوں کو مستحکم بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کچھ اہم معاملات پر کسان قائدین سے ٹھوس تجاویز چاہتے تھے لیکن آج کی میٹنگ میں ایسا نہیں ہوا۔ 9 دسمبر کو ہم دوبارہ ملاقات کریں گے۔ ہم نے کسانوں کو بتایا ہے کہ حکومت ان کے تمام خدشات کا خیال رکھے گی اور ہماری کوشش ہوگی کہ اس مسئلہ کا حل تلاش کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 902057
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش