0
Sunday 6 Dec 2020 21:11

ڈاکٹر فخری زادہ کی ٹارگٹ کلنگ؛ سپاہ پاسداران کے ڈپٹی کمانڈر کی زبانی

ڈاکٹر فخری زادہ کی ٹارگٹ کلنگ؛ سپاہ پاسداران کے ڈپٹی کمانڈر کی زبانی
اسلام ٹائمز۔ ایرانی انقلابی گارڈز سپاہ پاسداران کے ڈپٹی کمانڈر کموڈور علی فدوی نے یوم طالبعلم (روز دانشجو) کے حوالے سے تہران یونیورسٹی میں منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کیا ہے۔ کموڈور علی فدوی نے اپنی تقریر میں تاکید کی کہ دشمن علمی میدان میں ہمارے سائنسدانوں اور مجاہدوں کی پیشرفت کی تاب نہیں لا سکتا اور یہی وجہ ہے کہ وہ انہیں ٹارگٹ کلنگ کی اپنی مذموم کارروائیوں کا نشانہ بنا رہا ہے جبکہ اس سلسلے کے آخری شہید ڈاکٹر (محسن) فخری زادہ ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹر محسن فخری زادہ کی سرگرمیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ثقافتی مشن پر عراق میں موجود تھے جہاں سے بعد ازاں کرونا وائرس میں مبتلا ہونے باعث وطن واپس آئے جس کے 65 روز بعد ہی اُنہیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا دیا گیا۔ سردار علی فدوی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ رستہ کبھی ختم ہونے والا نہیں، کہا کہ دنیا میں صرف 2 ہی راہیں موجود ہیں؛ ایک حق اور دوسری باطل کی راہ جبکہ خدا کا لشکر اور شیطان کا لشکر آمنے سامنے کھڑا ہے اور خدا نے فیصلہ کر رکھا ہے کہ خدا کا لشکر ہی کامیاب ہو گا۔

کموڈور علی فدوی نے ڈاکٹر محسن فخری زادہ کی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ڈاکٹر محسن فخری زادہ کے ہمراہ حفاظتی ٹیم میں سپاہ پاسداران کے 11 اہلکار موجود تھے۔ سپاہ پاسداران کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا کہ جائے وقوعہ پر حملہ آوروں میں سے کوئی موجود نہ تھا جبکہ وہاں پہلے سے پارک کئے گئے ایک نسان ڈالے کے اندر نصب مشین گن سے 13 گولیاں چلائی گئی تھیں جبکہ باقی گولیاں محافظوں کی جانب سے فائر کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ڈالے میں نصب مشین گن انتہائی پیشرفتہ انٹیلیجنٹ سیٹیلائٹ سسٹم اور مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) سے لیس تھی جس نے شہید فخری زادہ کو مسلسل اپنے نشانے پر لے رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حفاظتی ٹیم کے کمانڈر کو بھی صرف اسی وجہ سے گولیاں لگیں کہ اس نے خود کو ڈاکٹر فخری زادہ پر گرا لیا تھا جبکہ ڈاکٹر فخزی زادہ کی شہادت کا باعث بننے والی وہ گولی تھی جو ان کی کمر میں پیوست ہوئی تھی جس سے ان کی ریڑھ کی ہڈی منقطع ہو گئی تھی۔

واضح رہے کہ 27 نومبر 2020ء کے روز ایرانی دارالحکومت تہران کے شمال میں واقع "آبسرد" نامی شہر میں ایرانی وزارت دفاع کے ذیلی ادارے ریسرچ اینڈ انوویشن انسٹیٹیوٹ کے سربراہ محسن فخری زادہ کو ٹارگٹ کلنگ کی ایک کارروائی میں شدید زخمی کر دیا گیا تھا جبکہ انہیں ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے تھے۔ اس حوالے سے بعد ازاں ہونے والی تحقیقات میں یہ ثابت ہو گیا تھا کہ انہیں سیٹیلائٹ سے چلائے جانے والے ریموٹ کنٹرول اسلحے کے ساتھ نشانہ بنایا گیا تھا جو ان کی گاڑی سے چند میٹر آگے کی جانب پارک شدہ نسان ڈالے کے اندر نصب تھا۔





تفصیلات کے مطابق جائے وقوعہ پر پہلے سے پارک شدہ نسان ڈالے میں نصب سیٹیلائٹ کنٹرولڈ مشین گن کے ذریعے پہلے ڈاکٹر فخری زادہ کی گاڑی کے اگلے حصے کو نشانہ بنایا گیا جس سے گیئرباکس میں پیدا ہو جانے والے نقص کے باعث گاڑی مطلوبہ مقام پر آ رُکی جس کے بعد اُسی ہتھیار کے ذریعے انتہائی درستگی کے ساتھ ڈاکٹر محسن فخری زادہ کو نشانہ بنایا گیا جبکہ اس کارروائی کے دوران ان کے بالکل نزدیک موجود ان کی اہلیہ اور دوسرے افراد مکمل طور پر محفوظ رہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر لکڑی کے شہتیروں سے لدے نسان ڈالے کو اس میں نصب ریموٹ کنٹرول اسلحے سمیت تباہ کرنے کے لئے اسرائیلی فاسفورس بم کی طرز کا دھماکہ کیا گیا ہے جس کے باعث دھماکے کی بڑی لہر (شاک ویو) تو پیدا نہیں ہوتی تاہم ہدف مکمل طور پر جل کر راکھ ہو جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دھماکے کے مقام پر واقع بجلی کا کھمبا بھی تباہ نہیں ہوا۔



خبر کا کوڈ : 902138
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش