0
Tuesday 8 Dec 2020 20:45

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن سے مشروط مذاکرات کی حامی بھر لی

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن سے مشروط مذاکرات کی حامی بھر لی
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم  نے کہا ہے کہ این آر او اور کرپشن کے سوا حکومت اپوزیشن سےبات کرنے کے لیے تیار ہے۔ سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے  کہا کہ استعفی دینا اپوزیشن کا حق ہے۔ اگر اپوزیشن نے استعفے دیئے تو حکومت خالی ہونے والی نشستوں پر ضمنی انتخابات کروا دے گی۔ اس سوال پر کہ اپوزیش پُراعتماد نظر آتی ہے وزیراعظم نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ اعتماد تو میرا بھی بڑھ رہا ہے۔ اپوزیشن کے اعتماد کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ باہر سے لوگ ان سے ملے ہوئے ہیں جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں این آر او نہیں دوں گا یہ ملک کے ساتھ غداری ہوگی۔ جنرل مشرف نے نوازشریف اور زرداری کو این آر او دے کر ملک کے ساتھ بڑی غداری کی تھی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمانی ڈیموکریسی کیسے چلے گی جب قیادت ہی پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ اپوزیشن کا مطالبہ صرف نیب کو ختم کرنا ہے۔ اگر میں آج یہ کر دوں یہ تمام تحریکیں ختم کردیں گے۔ لیکن میں ایسا بالکل نہیں کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا اسٹبلشمنٹ آج کیا کر رہی ہے۔ لائن بڑی واضح ہے، ’’اسٹیٹس کو‘‘ کا جو حصہ ہیں وہ نہیں چاہیں گے کہ ’’اسٹیٹس کو‘‘ ٹوٹے۔ پنجاب میں اربوں روپے کی ریاستی اراضی پر چالیس لوگوں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ اوپر سے نیچے تک ان کے مفادات ملے ہوئے ہیں۔ پنجاب میں ہاتھ ڈال چکے ہیں، پنجاب میں ان کی جڑیں ہیں کسی کونہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات اس وقت ملک میں بہترین سطح پر ہے۔ تمام ادارے ایک پیج پر ہیں۔ کورونا وائرس کے باعث بلدیاتی انتخابات میں تاخیر ہو رہی ہے۔ آئندہ سال اپریل میں یابعد میں بہرحال ہم بلدیاتی انتخابات کرا دیں گے۔

کورونا سے متعلق صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن عوام کی جانوں سے کھیل رہی ہے۔ کورونا تیزی سے بڑھ رہا ہے سب کو سوچنا چاہئے۔ امریکا میں تین ہزار اموات روزانہ ہو رہی ہیں۔ انگلینڈ، اٹلی میں لاک ڈاؤن ہے۔ ہم اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی پر ہی پہلے مرحلے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں ہم لاک ڈاؤن کرکے پورا ملک بند نہیں کرسکتے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا، سارے یہ بات سمجھ سکتے ہیں کہ مجھ پر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔ یہ جمہوریت ہے ایسا کوئی دباؤ نہیں ہوسکتا۔

سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ اقتدار میں آنے کے بعد ہم سے بڑی غلطی آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی ہوئی۔ ہمیں فوری طور پر آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہئے تھا جو ہم نہیں گئے۔ پاور سیکٹر، پی آئی اے، اسٹیل ملز سمیت پبلک سیکٹر میں ہمیں فوری اصلاحات کرنی چاہئے تھیں ہم نے دیر کر دی۔ فوری اصلاحات نہ کرنے سے ملک کو نقصان ہوا۔ عمران خان نے بتایا کہ ہم نے طویل المیعاد منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ پانی کے ذخیر ے نہیں تھے، پچاس سال بعد مہمند اور بھاشا ڈیم بنا رہے ہیں۔ ماحول کو صاف کررہے ہیں یورو فائیو لے کر آرہے ہیں۔ کلین انرجی، ماڈل سٹی بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی کے ریٹ بڑھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 902472
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش